ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی) ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ڈاکٹر طاہر القادری کے مرتب کردہ تعلیمی نصاب کو تعلیمی اداروں میںرائج کرنے کے عمل سے ہوگا ، دہشت گردی کے خاتمہ کا مکمل حل چاہنے والے بیشتر ایسے ممالک جو اپنے ملک سے مخلص ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کے مرتب کردہ تعلیمی نصاب پر انھوں نے کام شروع کر دیا ہے، انڈیا نے بھی اس تعلیمی سال سے اپنے تعلیمی اداروں میں ڈاکٹر طاہر القادری کے مرتب کردہ تعلیمی نصاب سے بھر پور استفادہ کے لیے پروگرام طے کرلیا ہے۔دہشت گردی صرف مسلح نہیں ہوتی بلکہ سیاسی، معاشی ، قا نونی اور نظریاتی تحفظ سے معرضِ وجود میں آتی ہے۔
مسلح دہشت گردی اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک سیاسی، معاشی ، قا نونی اور نظریاتی تحفظ کا خاتمہ نہ کیا جائے،کیونکہ یہ دہشت گردی کے بیج ہیں، یہ بوئے جاتے رہیں گئے تو دہشت گردی کے پودے اگتے رہیں گے اور تناآور درخت بنتے رہیں گے اورہم عمر بھر درخت کاٹتے رہیں گے مگر یہ ختم نہ ہونے پائیں گے اور مسلح دہشت گردی ہوتی رہے گی اورسانحہ ماڈل ٹائون ،سانحہ آرمی پبلک سکول،سانحہ باچہ خان یونیورسٹی،سانحہ لاہور،سانحہ راولپنڈی اورسانحہ صفورہ جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔
ان خیالات کااظہارپاکستان عوامی تحریکPP-8کے جنرل سیکرٹری سیف الرحمٰن عطاری نے گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کی تربیتی نشست میںذیلی تنظیمات کے دورہ جات کے موقع پرکیااور یہ بھی بتایا کہ مسلح دہشت گردی تودفاعی اداروں کی مدد سے ختم کی جاسکتی ہیں لیکن علمی ، فکری، نظریاتی محاذوں پرجب تک کام نہ کیا جائے تو یہ سلسلہ کبھی بھی بند نہیں ہوتا ہے، دہشت گردی ختم کر نے کے سلسلے میں ڈاکٹر طاہر القادری نے علمی ، فکری، نظریاتی محاذوں پر جتنا کچھ کیا تاریخ میںاُس کی مثال نہیں ملتی۔
اُن کی فکر نے نوجوانوں کو انتہا پسندانہ فکر سے بچا یا اور امت سے تفرقہ و انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے نصاب امن مرتب کر کے عالم، انسانیت پر بہت بڑا احسان کیا ہے،اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے تعلیمی اداروں میں رائج کر کے دہشت گردی جیسی لعنت سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔
اانکا کہنا تھاکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے علمی ، فکری، نظریاتی اور تعلیمی سطح پر امت کو ا یک ہزار سے زائد کتب کا تحفہ دیا جو اس صدی کا مجددانہ کام ہے اور یہ سب اللہ اور رسولۖکی خاص کرم نوازی اور فیض سے ممکن ہے ورنہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے کہ اتنا بڑا کام سر انجام دے سکے،ایک محب وطن شخص ہی اس طرح کی سوچ کو پروان چڑھا سکتا ہے جس کا اظہار ڈاکٹر طاہر قادری کی تحریروں میں ہے۔