اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اڑتالیس ارب اسی کروڑ روپے سے زائد اخراجات آئے جن میں سے صرف اسلام آباد میں تئیس ارب اڑتیس کروڑ خرچ ہوئے۔
فاٹا میں تین ارب پینتالیس کروڑ، خیبرپختونخوا میں آٹھ ارب ترپن کروڑ، ایف سی خیبر پختونخوا پر ایک ارب پچانوے کروڑ خرچ کئے گئے۔ سندھ رینجرز پر چونتیس کروڑ اور پنجاب رینجرز پر سات ارب سترہ کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔ کوسٹ گارڈز کو تین کروڑ سات لاکھ، بلوچستان کو پچاس کروڑ چالیس لاکھ اور نیکٹا کو بائیس کروڑ ستر لاکھ روپے دیئے گئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق مارچ دو ہزار گیارہ سے ستمبر دو ہزار چودہ تک نو سو دو لاپتہ افراد کے کیسز نمٹائے گئے۔
دس کروڑ نوے لاکھ مشکوک افراد کی انگلیوں کے نشانات کو چیک کیا گیا۔ بائیس ماہ کے دوران چھ ہزار باون دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے۔ دو ہزار آٹھ کے بعد بیالیس تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی۔