اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے 2 فیصد جبکہ امراض سے 98 فیصد لوگ مرتے ہیں، بیرونی امداد میں آنے والی ادویات بھی فروخت کردی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ میں نمونیا، ڈائریا اورہیپاٹائٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، ادویہ سازکمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہیپاٹائٹس کی گولی ان کے موکل نے 116 روپے میں تیار کی، دیگر کمپنیاں یہ گولی ایک ہزار روپے سے زائد میں فروخت کر رہی ہیں، ریگولیٹراتھارٹی ان کی دوا رجسٹرڈ نہیں کر رہی۔
جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ سستی دوا بنانے والی کمپنی کی حوصلہ افزائی کیوں نہیں کی جاتی؟ میڈیا میں خبر ہے کہ ایک وفاقی وزیرکا قریبی عزیز ہیپاٹائٹس کی ادویات بیرون ملک سے منگوا تا ہے اوراس کی اجارہ داری ہے، اس الزام کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
عدالت نے وفاقی ڈرگ اتھارٹی کے سربراہ، وفاقی سیکرٹری صحت اور چاروں صوبوں کے ڈی جی صحت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔