چار ’دہشت گرد جنگجو‘ جرمنی ڈیپورٹ کر دیے، ترکی

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترک وزارت داخلہ کے مطابق جرمن شہریت کے حامل چار ’دہشت گرد جنگجوؤں‘ کو ملک بدر کر کے جرمنی واپس بھیج دیا گیا ہے۔

ترک وزارت داخلہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا گیا ہے، تاہم ترکی نے ڈیپورٹ کیے جانے والے افراد اور ان پر الزامات کی تفصیل ظاہر نہیں کی۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں ہے کہ جرمنی میں انہیں کہاں بھیجا گیا ہے۔

گیارہ نومبر کو ترکی نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں زیرحراست ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے مبینہ جہادیوں کو ان کے آبائی ملکوں کے حوالے کرنے جا رہا ہے۔ ترک حکام نے یہ نہیں بتایا ہے کہ آیا جرمنی بھیجے جانے والے ان تمام افراد کا تعلق ‘اسلامک اسٹیٹ‘ سے ہے یا نہیں۔

جرمن جریدے ڈیر اشپیگل کے مطابق ایک 29 سالہ خاتون، جو مبینہ طور پر ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کی معاونت میں مصروف رہی، جمعے کی شب اپنے تین بچوں کے ساتھ جرمنی پہنچی ہے۔ جرمنی میں اس خاتون کو ‘ایک دہشت گرد تنظیم کی معاونت‘ کے الزام پر گرفتار کر لیا گیا۔

ترک حکام نے واضح نہیں کیا گیا ہے کہ ان ‘جنگجو دہشت گردوں‘ کو کب اور کہاں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا یہ افراد شام کے شمال مشرقی میں کرد عسکری تنظیم وائی پی جی کے خلاف فوجی کارروائی سے قبل گرفتار کیا گیا یا بعد میں۔

یہ بات اہم ہے کہ ترکی کرد عسکری تنظیم وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ انقرہ حکومت کا اصرار ہے کہ ترکی ‘اسلامک اسٹیٹ‘ اور دیگر ‘دہشت گرد تنظیموں‘ کے جنگجوؤں کا ‘ہوٹل‘ نہیں ہیں، جہاں وہ رہتے رہیں۔ کئی ممالک کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ سے تعلق پر جہادیوں کی شہریت منسوخ کر دیے جانے کے باوجود ترکی نے ایسے افراد کو ان کے آبائی ملکوں کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔