تحریر : محمد عتیق الرحمن، فیصل آباد اسلام کا مقدس ترین شہر مکۃ المکرمہ ہے۔مکۃ المکرمہ وہی شہر ہے جس کے متعلق قرآن مجید میں ارشاد ہوتاہے کہ ’’جہان والوں کے لیے برکت اور ہدایت کا مرکز‘‘اورجس کے متعلق جلیل القدر نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاقرآن مجید میں مذکورہے ’’اس سرزمین کو پرامن بنااورمجھ کو اور میری اولاد کو اس بات سے محفوظ رکھ کہ ہم بتوں کو پوجیں۔‘‘یہ وہی مکہ ہے جس میں نبی آخرالزمان نے نبوت کا اعلان کیا اور یہ وہی مکہ ہے جس میں حضرت ابوبکر، حضرت عمر ، حضرت عثمان اور حضرت علی رضوان اللہ عنہم جیسے جلیل القدرصحابہ کرام کی پیدائش ہوئی ۔مسلمانوں کی امیدوں ، محبتوں ،عقیدتوں اور ایمان کا مرکز مکۃ المکرمہ ہونے کی وجہ یہاں بیت اللہ کا ہونا ہے ۔دنیا کے پرامن ترین شہروں میں سے سرفہرست شہر جس میں دنیا بھر سے مسلمان کھینچے چلے آتے ہیں ۔جس شہر کا انتظام وانصرام کرنا قابل فخر گردانا جاتا ہے اورخدام کہلانا باعث عزت سمجھا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مکۃ المکرمہ کی طرف پوری دنیا کی نظریں ہوتی ہیں۔
سعودی وزارت داخلہ کے سیکیورٹی ترجمان منصورالترکی کے مطابق مقدس مقام کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ تین مختلف مقامات پر موجود دہشت گردوں نے تیارکیا تھا جن میں سے ایک گروپ جدہ شہر میں اور دومکتہ المکرمہ میں تھے ۔اجیاد کالونی میں جب سعودی سیکیورٹی اداروں نے کارروائی کی تو خودکش بم بار نے اپنے آپ کو اڑا لیا۔ایک خاتون سمیت 5افراد کو گرفتار کرکے سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات شروع کردی ہیں ۔رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں مقدس شہر کو دہشت گردوں نے نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن سعودی سیکیورٹی اداروں نے اسے ناکام بنادیا ۔جمعہ کی رات مکہ کے علاقہ العیسلہ میں پہلی کارروائی کی گئی اور دوسری کارروائی حرم مکی سے متصل تاریخی علاقے اجیاد کالونی میں کی گئی ۔اجیاد کالونی کو انتہاپسند بطور بیس کیمپ استعمال کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے تاکہ حرم مکی کے کمپلیکس کو نشانہ بنایاجاسکے ۔اجیاد کالونی کی مسجد حرام سے دوری صرف800کلومیٹرہے۔
رمضان المبارک میں عمرہ کرنے والوں کی اکثریت اجیاد کالونی میں رہائش پذیرہونا پسند کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ ان دنوں معتمرین کی ایک بڑی تعداد اس وقت بھی اجیاد کالونی کے ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہے ۔باخبر ذرائع کے مطابق ان دہشت گردوں کا کئی ماہ سے تعاقب کیا جارہا تھا ۔مسجد حرام میں ختم قرآن کے موقع پردہشت گردی کا منصوبہ بنانے والوں کا بروقت پتہ چل جانے سے ان سب کے خلاف کامیاب کارروائی ممکن ہوسکی ۔جدہ سے ایک مطلوب دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا ان تینوں کارروائیوں میں سوائے اس خودکش بمبارکے سواکوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا۔ان کارروائیوں میں 5غیر ملکی اور6سیکیورٹی اہلکارمعمولی زخمی ہوئے۔
ماضی میں بھی مکہ المکرمہ کو نشانہ بنانے کی کوشش دہشت گردوں کی طرف سے کی جاتی رہی ہے ۔گذشتہ صدی سنہ 1979ء میں عتیبہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے جیھمان العتیبی نے 400ساتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ پر قبضہ کی نیت سے حملہ آور ہوا جس میں کئی عام افراد اور سیکیورٹی اہلکار حرم مکی کے اندرجان سے گئے ۔جیھمان نے مہدی منتظر ہونے کا دعویٰ کیا تھا ۔شنید ہے کہ اس شرمناک اور دہشت گردانہ حملے کے بعد آپریشن میں پاکستانی کمانڈوز نے بھی حصہ لیا تھا (واللہ اعلم )۔ حرم مکی پر دوسری بڑی کارروائی 1989ء میں کی گئی جب دودھماکے کئے گئے ایک دھماکہ حرم مکی کے قریب پل پر کیا گیا جس میں ایک نمازی شہید ہوگیا جبکہ کچھ افراد زخمی بھی ہوئے۔
گذشتہ برس یمن کے حوثیوں کی طرف سے مکۃالمکرمہ کی طرف فائر کئے جانے والے میزائل کو عرب اتحاد نے فضاء میں ہی تباہ کردیا ۔پچھلے سال ہی تین خود کش دھماکے سعودی عرب میں ہوئے جن میں سے ایک مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے قریب ایمرجنسی سیکیورٹی فورس کی پارکنگ لاٹ میں کیا گیا جس میں 4سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔داعش،خوارج ،روافض وتکفیری ٹولہ پورے عالم اسلام کا سکون تباہ کرنے کے بعد اب مسلمانوں کے مقدس ترین شہروں پر حملہ آور ہونے کی کوشش میں ہیں تاکہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا جاسکے ۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کودہشت گرد کے طور پر دیکھا جاتا ہے حالانکہ دنیا میں سب سے دہشت گرد ی کا شکار مسلمان ہی ہے ۔کادم ھرمین شریفین قابل تعریف ہیں کہ جہاں وہ حجاج ومعتمرین کو بہترین سہولیات مہیا کررہے ہیں وہیں مقدس شہروں کی حفاظت کے لیے بہترین انتظام کررہے ہیں۔
خادم حرمین شریفین کوان دہشت گردوں سے سختی سے نمٹنا ہوگا تاکہ مسلمانوں کی محبتوں کے مرکز محفوظ ومامون رہ سکیں اور ان کے دشمن نیست ونابود ہوجائیں ۔ان کے سہولت کار جہاں بھی ہوں انہیں پکڑ کرقرارواقعی سزا دی جائے ۔مسلمانوں کو مکہ مکرمہ ومدینہ منورہ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف یک زبان ہوکر کھڑا ہونا چاہیے ۔سعودی حکومت ان حملہ آوروں کے متعلق تحقیقات کرکے عالم اسلام کے سامنے لائے اور عوام الناس سمیت دیگر مسلم ممالک کا فرض بنتا ہے کہ ان تحقیقات میں سعودی حکمرانوں کا ساتھ دیں اور اگر کوئی ملک اس شرمناک اور دہشت گردانہ منصوبے میں شام ہوتو اس کے متحد ہوکر کارروائی کی جائے۔