تحریر : ابو الہاشم ربانی بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔ انجانے میں انڈیا اس مذہبی انتہا پسندی اوردہشت گردی میں خود ہی جلنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار ”سمانا ” کے مطابق ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا، ہندو مذہبی راہنما سنجے راوت ، ہندو مہا سبھا کے نائب صدر سادھوی دیوا ٹھاکرے کہتے ہیں عیسائیوں اور مسلمانوں کی نس بندی کی جائے اس کے ساتھ ساتھ ان کے ووٹ کا حق بھی ختم کیا جائے ۔ عیسائیوں کے گرجوں اور مسلمانوں کی مساجد میں ہندو دیوی دیوتائوں کے بتوں کو رکھا جائے۔ عیسائیوں اور مسلمانوں کی تعلیم ، صحت اور بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندو بچے زیادہ پیدا کریں ۔ ان اقدامات کے لیے بھارت میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے خلاف ایمرجنسی نافذکرنا ہوگی ۔انڈیا کی سیاسی پارٹیوں کو بھی ” سیکولر ” ہونے کا نقاب ہٹانا ہوگا۔ اگر عیسائی اور مسلمان چاہتے ہیں کہ ان سے خاص سلوک کیا جائے تو بہتر ہے کہ وہ ہندو دھرم قبول کر لیں وگرنہ وہ ہندوستان سے چلے جائیں۔ ہندوئوں کی مذہبی تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کے منشور اقلیت دشمن اور ان کے حقوق کے غاصب ہیں۔ وہ صرف ہندوستان کو ایک ہندو ریاست بنانا چاہتے ہیں ۔ ہندو مذہب دنیا کا واحد مذہب ہے جس کے دیوتائوں میں جنگ ، خون خرابے، انسانیت کے قتل کے دیوتا موجود ہیں ۔ ہندو اپنے مذہب میں جنگیں، لڑائیاں ،قتل کے بنیادی عقائد رکھتے ہیں۔ ہندو کل بھی انتہا پسند اور انسانیت کا دشمن تھا ، آج کی جدید دنیا میں نہ صرف بت پرستی کرتا ہے بلکہ صدیوں پرانی ذہنیت اور تعصب کا پیروکار ہے۔
تحریک قیام پاکستان کے وقت فرنگی اور ہندوگٹھ جوڑ کے ساتھ لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔مال مو یشی لوٹے ، گھر وں پر قبضے کر کے لاکھوں مسلمانوں کو ہجرتوں پر مجبور کیا۔ انڈیامیں تو سکھوں کو بھی معاف نہ کیا گیا ،گولڈن ٹمپل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ تاریخی بابری مسجد سمیت ہزاروں مساجد کو شہید کر دیا گیا ، گرجا گھروں کو جلایا دیا گیا۔ انتہا پسندوہندوئوں نے حال ہی میں آگرہ میں گرجا گھروں پر حملے کر کے توڑ پھوڑ کی ، مقدس اوراق جلائے ، جناب عیسیٰ علیہ السلام اور سیدہ مریم علیہ السلام کی عیسائی عقیدے کے مطابق مبرکات کو توڑ کر اُن کی توہین کی اور جلایا۔ ”گھرواپسی” کے نام سے عیسائیوں اور مسلمانوں کو جبری ہندو بنانے کی باقاعدہ تقریبات منعقد کی گئیں ۔ ” بیٹی بچائو” کی رسواکن سازش کے ذریعے عیسائیوں اور مسلمانوں کی لڑکیوں کو ہندو نوجوانوں کے ساتھ شادی کے نام پر بدکاری کرواتے ہیں ۔ مساجد میں سور پھینکے جاتے ہیں۔ گائے کے نام نہاد تقدس پر مسلمانوں کا خون بہایا جاتا ہے ، گجرات میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، بچوں کو زندہ دفن کیا گیا، سمجھوتہ ایکسپریس میں پاکستانی مسلم مسافروں کو آگ لگا کر راکھ کا ڈھیر بنادیا گیا۔میزورام، آسام، یوپی، سی پی، میں ظلم و جبر اور سفاکی ہتھکنڈے آزمائے گئے۔
ہندو جیسا سفاک ، بے غیرت اور غلیظ کوئی انسان دنیا میں نہیں جس کے مذہب میں ایک آدمی پانچ سگی بہنوں کا خاوند بن سکتا ہے، ایک عورت چار پانچ شوہر رکھ سکتی ہے ۔نسلی امتیاز اور باہمی برادریوں میں تعصب ، ذلت آمیز رویے ، بڑی ذاتوں کے ہندو چھوٹی ذات کے ہندو کو اپنے برابر تو بیٹھانا دور کی بات ہے ہندو مذہبی کتابوں تک رسائی نہیں دیتے ۔ حتیٰ کہ چھوٹی ذات کے ہندوکا مذہبی کتاب کو چھونا مذہبی جرم ہے۔ ایسا بھی ہوا ہے کہ چھوٹی ذات کے ہندو بچے نے مذہبی کتاب کو ہاتھ میں لے کر پڑھا تو اُس بچے کو درخت کے ساتھ باندھ کر قینچی سے اس کی زبان کاٹ دی۔ بڑی ذات کے ہندو نچلی ذات کے ہندوئوں کو ”کتے ” کی طرح روٹی یا کوئی کھانے کی چیز پھنکتے ہیں حتیٰ کہ پانی اُچھال کر دیتے ہیں کہ اپنے برتنوں میں ڈال لو۔ جبکہ ”کتا” ہندو مذہب میں مقدس ہے ۔ ہندو عقیدے کے مطابق انسان مرنے کے بعد دوسرے جنم میں مختلف شکلوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ ان کے باپ اور ماں بھی دوسرے جنم میں کتوں کی شکل میں آتے ہیں اس لیے گلی بازاروں اور عام جگہوں پر کتے کو دیکھ کر ہندو مودبانہ ہوجاتے ہیں۔
India
ہندو جیسی کم ظرف اور گھٹیاقوم کرہ ارض پر موجود ہی نہیں۔ ان کے گھٹیا پن کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت سرینگر کے لال چوک میں 15اپریل کی سہ پہر کشمیری حریت رہنما مسرت عالم نے ہزاروں افراد کے ساتھ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی آمد پر ان کاشاندار استقبال کیا ۔ اس موقع پر مجمع میں موجود کچھ لوگوںنے پاکستان کے پرچم تھام رکھے تھے اور نعرے بلند کررہے تھے ” تیری جان، میری جان، پاکستان ،پاکستان” ”حافظ سعید کا کیا پیغام ، کشمیر بنے گا پاکستان ” ”تیرا میرا کیا ارمان ، پاکستان، پاکستان” پھر کیا تھا سری نگر میں پاکستانی پرچم لہراتا دیکھ کر اور پاکستان زندہ بادہ کے نعرے ہندوکے کان سے ٹکرانے کی دیر تھی کہ بھارتی حکومت اور ان کا میڈیا آگ بگولہ ہوگیا۔
بھارتی میڈیا منفی پروپیگنڈہ کرتا رہا اور اس نے حریت رہنمائوں کو باغی اور غدار قرار دے ڈالا ۔ یہ ہی نہیں بلکہ انڈین میڈیا نے تو مقبوضہ وادی کی کٹھ پتلی انتظامیہ کو بھی گالیاںدیں اور مسرت عالم کی دوبارہ گرفتاری کا مطالبہ بھی کرتے رہے ۔ پاکستانی پرچم لہرانے کی پاداش میں سرینگر پولیس نے سید علی گیلانی ، مسرت عالم اور دیگر رہنمائوں کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کر لیا اور مسرت عالم کو دوبارہ گرفتار بھی کر لیا گیا ۔ مظاہرین پر لاٹھی چارج ، شیلنگ حتیٰ کہ فائرنگ کرکے دسیوں نوجوانوں کو زخمی کردیا۔ اس سے قبل بھی 23 مارچ کو آسیہ اندابی نے سرینگر میں یوم پاکستان منایا اور وہاں نہ صرف پاکستانی پرچم لہرایابلکہ پاکستانی قومی ترانہ پڑھا۔
اس پروقار تقریب میں پاکستان کی حفاظت اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دختران ملت کی سربراہ آپا جی آسیہ اندرابی نے کہا کہ کشمیر عالمی اداروں کے نزدیک متنازعہ علاقہ ہے۔ کشمیر کا استصواب رائے کا حق اقوام متحدہ میں موجود ہے ۔ کشمیری مسلمان ہیں ۔ ہندوستان کا پرچم ہندو دھرم کی نمائندگی کرتا ہے اگر متنازعہ کشمیر میں ہندو پرچم لہرایا جاسکتا ہے تو کشمیری مسلمان پاکستان کا پرچم کیوں نہیں لہرا سکتے ۔ ہمیں صرف اور صرف ہندوستان سے آزادی چاہیے ۔ ہم آج بھی پاکستانی ہیںاور ہمیشہ پاکستانی رہیں گے ۔
Kashmir Protest
ہندو کی سازشی ذہنیت اور بی جے پی کی کشمیر دشمنی تو دیکھئے اعلان کیا جا رہا ہے کہ1990ء میں گورنر جگ موہن کے بے بنیاد پروپیگینڈہ کے نتیجے میں کشمیر سے خود ساختہ نقل مکانی کرنے والے پنڈتوں کو کشمیر میں واپس بسائیں گئے۔ کشمیری عوام، کشمیری قیادت بزرگ رہنما سید علی گیلانی، یٰسین ملک ،ظفر اکبربٹ اورآپاجی آسیہ اندرانی سمیت تمام کشمیری نعرے لگاتے ہیں۔کشمیری پنڈت بھائی بھائی ، کشمیری پنڈت ہمارے سماج کا حصہ ہیں۔پنڈتوں سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں ہم کبھی آپس میں لڑے نہیں ، جھگڑے نہیں۔جو پنڈت اورسکھ اُس وقت نقل مقانی کرنے سے رہ گئے تھے آج تک ہمارے اور ان کے درمیان کسی قسم کا کوئی مسئلہ و تنازعہ نہیں ہوا۔ پنڈت اپنے گھروں، زمینوں، کاروبار اور علا قوں میں آکر آبا ہوںہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ حتیٰ کہ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے بھی تائیدکی ہے کہ پنڈت آئیں اور خوشی سے ہمارے ساتھ رہیں جسے وہ پہلے رہتے تھے ۔مگر بی جے پی کی مسلمان اور کشمیر سے عداوت اور بغض انتہائی عروج پر ہے۔
ابلیس اعظم اسرائیل نے فلسطینویوں کی زمینیں چھین کر ان پر غاصبانہ قبضہ کرکے یہودیوں کے لیے بستیاں آباد کیں ۔ فلسطینی جو فلسطین کی زمینوںاور جائیدادوں کے اصل مالک ہیں وہ خیمہ بستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ یہودی جو غاصب، ناجائز قابص اور قاتل ہیں فلسطین کے مالک بن بیٹھے ہیں۔ بالکل اسی طرح انڈیا انتہائی مکاری اور چالاکی سے شیطانی سازش کر کے کشمیریوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر جابرانہ قبضہ کر کے پنڈتوں کی کشمیر میں کالونیاں اور ٹائون بنا کر آباد کرنا چاہتا ہے ۔ تاکہ کشمیر کی مسلم اکثریتی ریاستی حیثیت کو مجروح کرے ۔ جس طرح انڈیا میں مسلمانوں کی نس بندی ، حقوق کی پامالی اور زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا کر کے پھر ان کو لالچ دے کر یا دبائو ڈال کر ہندوئوں کے نیچے لگانا چاہتے ہیں تاکہ انڈین مسلمان کسی ”کام ”کے نہ رہ جائیں بالکل اسی طرح یہ شیطانی کھیل کشمیر میں کھیل کر اپنے ناپاک عزائم اور منصوبے پورا کرنا چاہتے ہیں ۔ایسی گہنائونی سازشوں کو کشمیری کسی صورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی غاصب فوج کشمیری مظاہرین پر لا ٹھی چارج کرتی رہتی ہے اور تو اور کئی بار ان نہتے مظاہرین پر گولی تک چلا دیتی ہے جسے کئی ایک شہادتیں وقوع پذیر ہوچکی ہیں۔اوچھے ہتھکنڈے اپنا کر کشمیری حریت قائدین کو پا بند سلا سل کر تی ہے اور ہر صورت کشمیریوں کی آواز کو دوبانے کی کوشش کرتی ہے۔
مظلوم کشمیریوں کی بلند ہوتی آہ و بکا سے اقوام متحدہ کی آنکھیں کیوں نہیں کھلتی؟۔ امریکہ جو پوری دنیا کا ماما بنا پھرتا ہے اس نے کشمیر کے مسئلے پر چپ کیوں سادھ رکھی ہے؟۔ میں پوچھتا ہوں کہاں ہیں وہ نام نہاد حقوق انسانی کی علمبردار این جی اوز ؟ کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ انڈیا میںہندو تو نعرے لگاتے ہیں ”ہندوستان میں رہنا ہے تو رام رام کہنا ہے” ”ہندو نہیں ہونا تو ہندوستان چھوڑ دو”۔جبکہ کشمیر ی نعرہ لگاتے ہیں ”پنڈت کشمیری بھائی بھائی” ۔ اس کے باوجود بھی کشمیری انتہاپسند اور دہشت گرد ، ہند سیکولر اور روادار۔ اب یہ دوغلی پالیسی نہیں چلے گی ہندو کا چہرہ بے نقاب ہوچکابھارت کے مسلمان اور وہاں بسنے والے باقی تمام مذاہب کے لوگ دلتوں سمیت اکھٹے ہو کر ہندو کا مقابلہ کریں ، اپنے حقوق ان سے چھین لیں۔ اگر ہندو نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو جلد اکھنڈ بھارت ٹکرے ٹکرے ہوجائے گا پھر یہ خطہ امن و سلامتی کا گہوارہ بنے گا جہاں ہر ایک کو اس کے مذہب کے مطابق حقوق حاصل ہوں گے ۔ سکون و راحت کے ساتھ اکٹھے رہیں گے ۔ان شاء اللہ، اسلام زندہ باد کشمیر پائندہ باد۔