تحریر : میر افسرامان آئی ایس پی آر کی پریس لیز کے مطابق دہشت گرد احسان اللہ احسان نے اپنے آپ کو پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے حوالے کر دیا ہے۔زخموں سے چور چور پاکستانیوں کے لیے یہ ایک اچھی خبر تھی۔ دہشت گرد احسان پہلے تحریک طلبان پاکستان کے ترجمان تھا۔ جب تحریک طلبان پاکستان مختلف دھڑوں میں تقسیم ہو ئی تو اس کے بعد یہ دہشت گرد تنظیم الحرار کے ترجمان بن گیا۔ اب وہ دہشت گردی سے تائب ہو کر پاکستانی سیکورٹی کے اداروں کی تحویل میں ہے۔صاحبو! اس سے پہلے کہ احسان اور موجودہ دور کی مسلح مسلم تنظیموں کے وجود کے متعلق بات کریں پہلے گزشتہ دور کی ان مسلح تنظیموں کی بات کرتے ہیں جو غیر مسلموں سے مسلمانوں کی آزادی کے لیے لڑتی رہی میں۔کسی زمانے میں مصر سے اخوان السلمون کی مسلح تنظیم فلسطین پر ناجائز قابض پر یہودیوں کے خلاف اُٹھی تھی۔
اس مسلح تنظیم نے اپنے مسلمان فلسطینی مظلوم بھائیوں کی اسلام کی تعلیمات کے مطابق عمل کرتے ہوئے مدد کی تھی۔ عام مسلمانوں نے اسے پسند کیا تھا اور اس کی بھر پور مدد بھی کی تھی ۔ اس کے بعد جب روس نے افغانستان میں اپنی فوجیں داخل کر کے اس پر قبضہ کر لیا تو افغانیوں نے روس کے خلاف مسلح جدو جہد شروع کی۔ساری دنیا کے مسلمانوں نے افغان مجائدین کی مد دکی تھی۔ پوری اسلامی دنیا کے مجائدین نے افغانستان کے جہاد میں حصہ لیا تھا۔ روس کے خلاف جہاد کا آغاز گلبدین حکمت یار کی حزب اسلامی اور دوسری افغان مسلح تنظیموں نے شروع کیا تھا۔بعد میں کولڈ وار کے اپنے دشمن روس کے خلاف امریکا بھی جہاد افغان میں شامل گیا تھا۔ افغان مجائدین کی مسلح جد وجہد سے روس واپس بھاگنے پر مجبور ہوا۔اُس زمانے میں ایک یہودی ہنری کیسنگرامریکا کا وزیر خارجہ تھا۔ اس نے افغان اور دنیا بھر سے آئے ہوئے مجائدین کے بارے میں امریکا اور روس کو اپنے مضامین لکھ کر اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ یہ مسلمان مجائدیں امریکا اور روس دونوں کے ابدی دشمن ہیںان سے ہوشیار رہا جائے۔ایک اور مسلح تنظیم چیچینیاکے امام شامل نے روس کے خلاف ساٹھ سال جاری رکھی تھی۔
روس نے وسط ایشیا کی دوسری مسلم ریاستوں پر قبضہ کرتے ہوئے مسلم ریاست چیچنیا پر جارحیت سے قبضہ کر لیا تھا۔جس پر اس کے خلاف امام شامل نے مسلح جہاد شروع کیا تھا۔اس کے بعد امام شامل کے پوتے جنرل دادئوف نے روس کے خلاف مسلح جہاد جاری رکھا۔ امریکا اور روس نے مل کر ایک چال کے ذریعے سیٹ لائٹ پریس کانفرنس کا انتظام کیا اور ٹیلیفون کی لین سے منسلک میزائل داغ کر اس کو شہید کر دیا تھا۔اب اس زمانے میں مسلمانوں کی لاتعداد جعلی مسلح تنظیمیں بن گئی ہیں۔ جن میں ساری دنیا کے مسلمان نوجوان شریک ہو رہے ہیں۔ یہ تنظیمیں سادہ لو مسلمان نوجوانوں کو کہتی ہیں کہ ہم اسلام کے غلبے کے لیے مسلح جد وجہد کر رہے ہیں۔جبکہ یہ تنظیمیں مسلمانوں کو ہی قتل کر رہیں ہیں۔مسلمانوں کی مسجدوں مزاروں امام باگاہوں حتہ کہ غیرمسلموں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بناتی ہیں۔ پاکستان میں مسلح افواج پر چھپ کر حملے کر رہی ہیں۔ ان حالات میں عام مسلمانوں کو اس کی سمجھ نہیں آرہی کے دونوں طرف سے مسلمانوں کے نعرے اللہ اکبر لگا کر ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں۔ اس گتھی کو سلجانے کے لیے دانشورں کئی تقریبات میں ہم نے ہر دانشور سے یہ سوال کیا کہ عام مسلمان کس مسلمان مسلح تنظیم کو اپنا سمجھیں کہ وہ مسلمانوں کے مفادات کی ترجمان ہے۔
ایک دانشور جو لندن میں کئی سالوں سے مقیم ہیں مسلمانوں کی خدمت کر رہے ہیںمیرے اس سوال کا جواب اس طرح دیا کہ رسولۖ اللہ کے موجودگی میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی جنگ اُحد کے عین موقع پر رسولۖ اللہ کا ساتھ نہیں چھوڑ گیا تھا! دوسرے دانشور جو اکثر مسلمانوں کی موجودہ حالت پر سوچ و بچار کرنے کے لیے سیمینار منعقد کرواتے رہتے ہیں نے بھی جواب دیا کہ اس وقت جاری مسلمانوں کی مسلح تنظیموں میں سے کوئی بھی مسلمانوں کا خیر خواہ نہیں بلکہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔تحریک طالبان پاکستان نے پاکستان کے اندر دہشت گردی کر کے اس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکی ہے اور اس کی دہشت گردی اب بھی جاری ہے۔ القائدہ نے بھی پاکستان اور اسلامی دنیا کو نقصان پہنچایا ہے۔
داعش نے بھی پوری اسلامی دنیا کو نقصان پہنچایا ہے۔ کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہ ساری مسلح تنظیمیں شروع میں مسلمانوں کی خیر خواہی کے لیے قائم ہوئیں تھیں۔پیسے کی چمک دکھا کر اسلام دشمن قوتوں نے ان کی ذہن سازی کر کے مسلمانوں کا دشمن بنا دیاہے۔جیسے احسان نے نجی ٹیلیوژن کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ میںکالج کا اسٹوڈنٹ تھا مجھے کہا گیا کہ کافروں کے خلاف لڑنا ہے تو میں ان کے جھانسے میں آگیا۔جب میں نے دیکھا کہ بے گناہوں کو مارا جارہا ہے تو میںتوبہ کر لی۔ اس سے قبل ٹی وی پر دہشت گردوں کے جو انٹرویو دکھائے گئے اس میں کہاگیا کہ ہم کافروں کے خلاف لڑ رہے ہیں کیونکہ پاکستان ان کا اتحادی ہے اس لیے ہم پاکستان کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ واہ رہے عقل کے اندھوں یہ کیوں نہیں کہتے کہ پیسے کی چمک میں دشمن کے اہل کاربنے ہو۔ تم بے گناہ مسلمانوں کو مار کرکیا کافروں کی مدد کر رہے ہو؟ تمھیں کیا ہو گیا کہ دوزغ کے ایندھن بننے کے لیے تیار ہو جاتے ہو۔ پاکستان کی مسلح افواج نے ضرب عضب اور اب رد الفساد آپریشن کے ذریعے ان منافقوں کی کمر تور دی ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں الحرار کے دہشت گردی کے کیمپ پر حملہ کیا تو احسان کو خدا یاد آیا۔ ایسی ہی سخت کاروائیوں سے باقی مسلح تنظیموں کو بھی خدا یاد آئے گا۔منافق مسلمانوں کی کافروں سے بھی بڑی سزا ہے۔جو لوگ مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے خلاف ہتھیار اُٹھائے ہوئے ہیں۔ دشمنوں کے اہلکار بنے ہوئے ہیں ان کو ایسی ہی سخت سزا ملی چاہیے۔
عوام فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ بیس نکات پر مشتمل نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروائیاں جاری رہنی چاہیے۔ اس سے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ ان منافقوں نے بین الاقوامی دہشت گردوں سے مل کر پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے یہ اسی سختی کے مستحق ہیں اس سے اور ان کے سہولت کاروں سے ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے تا کہ پاکستان سے دہشت گردی ختم ہو۔تمھارے اسلامی چہرے دیکھ کر اسلام پسند حلقوں نے حکومت پر مذاکرات کرنے پر زور دیا تھا۔ مگر یہ منافق دشمن کے جھانسے میں پھنس کر رہ گئے۔ اب بھگتو اپنی منافقتوں کی سزا تم اسی کے حقدار ہو۔ باقی دہشت گردوں کو یہ پیغام ہے کہ ہتھیار ڈال کر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین پر عمل کرنے کی قسم کھائو۔اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر دو ورنہ اپنی ہلاکت کے لیے تیار ہو جائو۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسرامان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان