ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کی حد سے زیادہ تعریف کرنے کا فکری آزادی سے کوئی تعلق نہیں پایا جاتا۔
استنبول میں ابن ِ خالدون یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرنے والے صدر ایردوان نے واضح کیا کہ یونیورسٹیوں میں تعلیم کے برسوں میں طالب علموں کو ان کی جڑوں سے دور رکھا جاتا ہے جو کہسی ثقافتی خود کشی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے کے وقت ہماری بنیادوں اور جڑوں سے روابط کو مضبوط سطح پر برقرار رکھنے والے طالب علم بیک وقت روز مرہ کی پیش رفت کا بھی قریبی طور پر تعاقب کرسکیں گے۔
صدر ایردوان نے بتایا کہ “حق و آزادی کا قتل عام کرنے والوں کی جانب سے ہمیں سبق دینے کی کوشش کرنا ایک تمسخر آمیز بات ہے” ہم فکرو سوچ کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں اور دہشت گردی اور قتل و غارت کرنے والوں کی بیانی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف ہیں۔”
دنیا کے کسی بھی مقام پر دہشت گرد تنظیموں کے پراپیگنڈا کو آزادی اظہار کے دائرہ کار میں تصور نہ کیے جانے پر زور دینے والے جناب ایردوان نے کہا کہ”کوئی بھی مہذب مملکت، دہشت گردوں کو جامعات اور تعلیمی اداروں میں اڈے بنانے کی اجازت نہیں دیتی۔
اسلحہ، پیٹرول بم اور تشدد ہر گز حقوق کی علمبرداری کا مفہوم نہیں رکھ سکتا۔ حال ہیں میں فرانسیسی صدر نے ان کے خلاف خبریں شائع کرنے پر اخباری نمائندے کو جیل میں بند کر دیا ہے۔ ایسا واقع وہاں پر پیش آتا ہے تو اسے حق بجانب قرار دیا جاتا ہے جب ہمارے ہاں ہوتا ہے تو پھر یہ حق بجانب فعل بن جاتا ہے۔ دہشت گردوں کی پذیرائی کرنا فکری آزادی کا مفہوم نہیں رکھتا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے ترکی کی نشاط خود اعتمادی اور اعلی کارکردگی کے حامل نوجوان کر سکتے ہیں۔