کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے زیر حراست رہنما عامر خان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دے دیا۔ عدالت میں پیشی سے قبل ایم کیو ایم کے کارکنان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر احتجاج کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول کا کہنا ہے کہ 90 روز کے جسمانی ریمانڈ کے بعد دوبارہ ریمانڈ دینا نا انصافی ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے زیر حراست رہنما عامر خان کے خلاف عزیز آباد تھانے میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کے خلاف درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آج پیش کیا گیا۔
عدالت نے عامر خان کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عامر خان کی عدالت میں پیشی سے قبل ایم کیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد صبح سے ہی جمع ہوگئی اور عامر خان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ رکھنے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔
بعد میں انتظامیہ نے مظاہرین کو عدالت میں داخلے سے روکنے کے لئے گیٹ کو بند کردیا جس پر ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی اور محمد حسین نے مداخلت کی تو دو نوں رہنمائوں کو چند کارکنان کے ہمراہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
عدالتی کارروائی کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 90 روز کے جسمانی ریمانڈ کے بعد عامر خان کا دوبارہ ریمانڈ زیادتی ہے۔ جن حالات سے ہم آج گزر رہے ہیں ایم کیو ایم اس کی عادی ہے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ عامر خان کا حوصلہ چٹان کی طرح ہے، ان پرالزام ہے کہ انہوں نے دہشت گردوں کو پناہ دی لیکن پہلے ان دہشت گردوں پر الزام تو ثابت کیا جائے۔