پشاور (جیوڈیسک) ماحول بدل گیا، پشاور کے اندوہناک واقعہ نے جہاں پوری قوم کو رلا دیا وہیں سیاسی جماعتیں ایک ساتھ مل بیٹھیں، پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل بدل گیا۔ پوری سیاسی قیادت نے پہلی بار یکجا ہو کر اعلان کر دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے اور اب اچھے برے طالبان کی تمیز کے بغیر آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ پوری قومی سیاسی قیادت نے قرار دیا ہےکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری جنگ ہے، پشاور میں معصوم اور نہتے بچوں کے بربریت کا نشانہ بننے کے بعد پوری قومی سیاسی قیادت پشاور کے گورنر ہاؤس میں مل بیٹھی، سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر یہ سوچ بچار کی گئی کہ دہشت گردی کا خاتمہ کیسے کرنا ہے
ہرپہلو کا باریک بینی سے جائزہ لیاگیا۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردوں کے نیٹ ورکس تباہ ہو گئے ہیں ،بزدلانہ حملوں سے قوم کا دہشت گردی کے خاتمےکا عزم متزلزل نہیں ہو سکتا ، اب اچھے اور برے طالبان کی تمیز کے بغیر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ہم نے اس عزم واستقلال کو دہراتے ہوئے طے کیاہےکہ جنگ کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ایک بھی دہشت گرد باقی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ قومی سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمانی و سیاسی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بناکر ایک ہفتے میں نیشنل ایکشن پلان تیار کیا جائے گا اور اس پر فوری عمل ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان کی تیاری کے لیے کمیٹی بنائیں گے جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے، منظوری کےبعد فوری عمل درآمد ہو گا۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے معاملے پر وہ حکومت کے ساتھ ہیں، بچوں کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا، اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر صورت جیتی جائے۔ قومی سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گرد عناصر کو فوری سزا دلانے اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی قوانین کو مزید موثر بنایا جائے گا۔