کراچی : اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ تمام دہشت گردوں کی نا پسندیدہ لسٹ میں صرف سندھ اور بلوچستان ہی کیوں شامل ہیں یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور حیرت انگیز طور پر پنجاب کے تمام وزراء محفوظ ہیں انہیں کسی قسم کا کوئی خطرہ کسی تنظیم کی جانب سے لاحق نہیں ہے ہر قسم کے خطرات صرف سندھ اور بلوچستان کیلئے ہی ہیںیہاں بلاول بھٹو زرداری کو دھمکی آمیز خط موصول ہوتے ہیں کوئٹہ اور کراچی میں مسلکوں کی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے جو کہ کالعدم تنظمینوں کے کارنامے ہوتے ہیں جو اپنے دل کی بھڑاس پنجاب کی بجائے کراچی اور کوئٹہ میں نکلاتے ہیں آخر کیوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے UNN Pakistan سے انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بہت بڑ ا سوالیہ نشان ہے بات دراصل یہ ہے کہ ہم اپنی پسند اور نا پسند اپنے مفاد اور اپنی اناء کیلئے ہر وہ کام کر لیتے ہیں جس میں ذاتی تسکین تو ہو جاتی ہے مگر ملک و قوم بیرونی طور پر بدنام ہوجاتے ہیں جیسا کہ لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر حملہ ہوا جو کہ پانچ پرس قبل ہوا تھا ۔ پھر گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل جس کے بعد قاتل کو پھولوں کے ہار پہنا کر فرد ِ جرم عائد کرانے سے بچا لیا گیا اور پھر ریمنڈ ڈیوس کے جرم کو دیت وقصاس کی آڑ میں پناہ ملی اور اب شکیل آفریدی کو بھی بچانے کی تدابیر کی جارہی ہیں۔
اسی لیے تو کہا جاتا ہے کہ پاکستان دنیا بھر کے مجرمان کیلئے ایک جنت ہے جو یہاں پہلے آتا ہے اور پہلے ہی پاتا ہے کیونکہ یہاں کی قوم کیڑے مکروڑوں کی مانند سمجھی جاتی ہے جنہیںصرف حکم کی تعمیل کرانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جہاں تک ہمارے پرنٹ میڈیا کا تعلق ہے اس کے درجنوں صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے کیونکہ یہاں سچ لکھنا اور سچ بولنا حرام قرار دیا جاچکا ہے مگر جہاں تک الیکٹرانک میڈیا کا تعلق ہے وہ تو اپنے آپے سے باہر ہوچکے ہیں وہ اپنی ریٹنگ کے چکر میں ملک اور قوم کے وقار کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔
ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حکمرانوں کیلئے دہشت گرد اور تخریب کار چیلنج بنے ہوئے ہیںقوانین کی نرمی نے سابق چیف جسٹس کے آٹھ ہزار دہشت گردوں کو رہا کرانے کے عمل نے پورے ملک اور قوم کو خطرات سے دو چار کردیا ہے اور دوسری طرف کمر توڑ مہنگائی نے حکومت کی رہی سہی عزت کو بھی دائو پر لگا دیا ہے اور دیگر صوبے بھی انتشار کا شکا ر ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے مفادات سے ہٹ کر ملک و قوم کا سوچنے کی بجائے اپنے کھانے کمانے میں مصروف ہی اور اس کے نتیجے میں دہشت گردوں اور تخریب کاروں نے صوبوں کے انتظامی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو اچھی طرح سے پرکھ لیا ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ حکومت کی بجائے اپنے رٹ قائم کرانے میں مصروف ہیں۔
ناہیڈ حسین نے آخر میں کہا مندرجہ بالا تلخ حقائق ملک و قوم کی تقدیر بن چکے ہیں لہذا مرکزی حکومت اپنی رٹ قائم کرانے کیلئے کوئی حتمی پالیسی بنائے جس میں قانون کی عمل داری اولین درجیح ہونے چاہیے۔ اور وزیر اعظم اپنی داخلہ پالیسی میں ردو بدل کریں اور ایسے افرد کو داخلے کا قلم دان عطا کریں جو نا صرف سخت گیر ہو بلکہ اصولی موقف کو مقدم رکھتا ہو کیونکہ اب ہماری قومی غیرت وینٹی لیٹر Ventilator پر پہنچ چکی ہے۔