تحریر : مہر بشارت صدیقی سانحہ آرمی پبلک اسکول میں ملوث مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ 4 دہشت گردوں نورسعید، مرادخان،عنایت اللہ اوراسرارالدین کوکوہاٹ جیل میں پھانسی دے دی گئی ہے، چاروں دہشت گرد سانحہ آرمی پبلک اسکول میں ملوث تھے اورانہیں فوجی عدالت میں سزا سنائی گئی تھی، چاروں مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پرآرمی چیف جنرل راحیل شریف نیدستخط کیے تھے۔ 2 دسمبرکوکوہاٹ ہی کی جیل میں سانحہ آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے ہولناک حملے کے 4 منصوبہ سازوں مولوی عبدالسلام ولد شمسی، حضرت علی ولد اول بازخان، مجیب الرحمان عرف نجیب اللہ ولد گلا جان اورسبیل عرف یحییٰ ولد عطاء اللہ کو بھی پھانسی دی گئی تھی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کا خوف وہراس ختم کر دیا،بہتر مستقبل کیلئے ہمیں اپنی آنیوالی نسلوں پر سرمایہ کاری کرناہوگی۔ آئی ایس پی آرکے مطابق کالج آف فزیشنزاینڈ سرجنز پاکستان(سی پی ایس پی)کے 49 ویں کانووکیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کاکہناتھاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آج ایسی فضاپیدا ہو چکی ہے جہاں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کا خوف بڑی حد تک کم ہو گیا ہے ،موجودہ سکیورٹی صورتحال کو قوم کیلئے پائیدار امن و استحکام میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، دہشت گردوں کیخلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پوری قوم کاتعاون اہم ہے۔
چیف آف آرمی سٹاف نے امن و استحکام کی موجودہ صورتحال کے حصول میں شہریوں اور سپاہیوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیاجبکہ فارغ التحصیل طلبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مادر وطن کو کامیابی کی طرف لیجانے کیلئے ہمیں اپنی آئندہ نسلوں پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اس مقصد کیلئے ہر فرد بالخصوص تعلیم یافتہ پروفیشنلز پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،یہ میرا یقین ہے کہ آج کے یہ نوجوان پاکستان کا ابھرتا ہوا اور تابناک مستقبل ہیں اورآنیوالے وقت میں تعلیم یافتہ افراد کے کندھوں پر ملکی ذمہ داری ہو گی۔ سی پی ایس پی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ چوہدری نے اپنے استقبالیہ کلمات میں ملک کے امن و استحکام کیلئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تاریخی خدمات اور انتھک کوششوں، دہشت گردی کیخلاف انکی شاندار کامیابیوں اور پاک فوج میں صحت کی نگہداشت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے پرزبردست خراج تحسین پیش کیاجبکہ آرمی چیف کو مذکورہ کامیابیوں پر سی پی ایس پی کی اعزازی فیلو شپ بھی دی گئی
اس موقع پر پڑھے گئے توصیفی بیان میں کہا گیا کہ ”جنرل راحیل شریف دہشت گردی کیخلاف اپنے وڑن،عزم اور خلوص نیت کے ذریعے ہمارے دور کی ایک ممتاز شخصیت بن چکے ہیں”۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کراچی آپریشن جاری رہے گا۔ بے امنی کے خلاف پاک فوج ضرب عضب آپریشن میں کامیابیاں سمیٹ رہی ہے ، جن کی بدولت قوم دہشت گردی کی لعنت سے جلد چھٹکارا حاصل کر لے گی۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہناہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوت اور عزم سے عمل جاری رہے گا۔ نیشنل ایکشن پلان کسی ایک سیاسی جماعت، گروہ یا حکومتی ادارے کا پلان نہیں بلکہ ایک قومی پلان ہے ، جس کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر ملک بھر سے اعداد و شمارجمع کرنے کا عمل تیز اور منظم کیا جائے اور پلان کے ہر نکتے کی موثر مانیٹرنگ کے لئے صوبائی حکومتوں سے مل کر اقدامات کئے جائیں۔
Nisar Ali Khan
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نکات پر پیش رفت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی درجہ بندی کی جائے ، تاکہ ایسے نکات پر متعلقہ محکمے اور حکومتیں زیادہ توجہ دے سکیں، جن کے حوالے سے کارکردگی بہتر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کی بدولت نہ صرف امن بحال ہوا ہے بلکہ دہشت گردی سے نبرد آزما قوم کا حوصلہ بھی بلند ہوا ہے۔ اجلاس میں آئی این جی اوز کو نئی پالیسی کے تحت منظوری دینے کے عمل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔فاقی وزیردفاع خواجہ آصف کا کہناہے کہ کراچی میں آپریشن رول بیک نہیں کیا جاسکتا ،کراچی کا امن پاکستان کے امن کی ضمانت ہے،گزشتہ اڑھائی سال میں جمہوریت کا پودا نہایت مضبوط ہوا ہے،2018ء تک جمہوریت کا درخت تناور ہوجائے گا، پچھلے2سال میں ہماری افواج نے دہشتگردی کے خلاف جس طرح بہادری کے ساتھ جنگ لڑی وہ اپنی مثال آپ ہے،افغانستان میں16ممالک کی افواج نے دہشتگردی ختم نہ کرسکی۔ کراچی آپریشن میں فوج،رینجر،پولیس نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں،ان کی قربانیوں کی بدولت کراچی امن کا گہوارہ بن گیا ہے،کراچی کا امن پائیدار ہونا چاہئے،ملکی ترقی کا سفر جاری وساری رہے گا۔ بلوچستان کے عوام کو تمام حقوق ملنے چاہئیں،بلوچستان میں امن بلوچ قیادت کا کارنامہ ہے،بلوچستان میں امن کی آبیاری کی ضرورت ہے۔2015 ء پھانسی کے سزا یافتہ دہشت گردوں اور مجرموںکے منطقی انجام کا سال رہا۔
آرمی سکول پر حملے کے 4مجرموں، صولت مرزا اور شفقت حسین کو پھانسی دیدی گئی۔ انیس دسمبر 2014 کو اس فیصلے کے تحت پہلے جی ایچ کیو اور سابق آرمی چیف پرویز مشرف پر حملے کے ملزم عقیل عرف عثمان اور ارشد مہربان کو پھر 21دسمبر2014کو پرویز مشرف حملہ کیس کے مجرموں راشد عرف ٹیپو، اخلاق عرف روسی، غلام سرور اور زبیر کو فیصل آباد جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ 7 جنوری کو سینٹرل جیل ملتان میںدو دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ان کا تعلق میاں چنوں کے نواحی علاقے سے تھا۔ 9جنوری کو ائرفورس کے چیف ٹیکنیشن خالد محمود کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں پھانسی دی گئی۔ مجرم جھنڈا چی چی لئی پل پر سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث تھا۔ تیرہ جنوری کو ملک کی مختلف جیلوں میں مزید 7 دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی۔ اڈیالہ جیل میں ملتان سے تعلق رکھنے والے ذوالفقارکو 28فروری2003 میںامریکی قونصلیٹ پر حملے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ پولیس کے مطابق اس کا تعلق القاعدہ سے تھا۔ ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں، مشرف حملہ کیس کے ملزم سابق ائیرفورس کے سابق اہلکار نوازش علی اور مشتاق احمد کوسکھر سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔ ملزمان نے 2001 میں کراچی میں وزارت دفاع لیبارٹریز کے ڈائریکٹر ظفر حسین شاہ کو قتل کیا تھا۔ 15 جنوری کو کراچی اور لاہور میں دوافراد کو پھانسی دی گئی۔ سعید اعوان نے 2001 میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سید صابر حسین کو کراچی میں قتل کیا تھا۔
لاہورکوٹ لکھپت جیل میں پھانسی پانے والے زاہد عرف زیدہ نے چودہ برس قبل ملتان میں دو پولیس اہلکار اے ایس آئی غلام رسول اور کانسٹیبل ارشد کو قتل کیا تھا۔ سترہ جنوری کولاہور کوٹ لکھپت جیل میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے اکرام الحق عرف لاہوری کو2001 شورکوٹ میں نیر عباس کے قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ تین فروری کوکالعدم تنظیم کے دو دہشت گردوں عطاء اللہ عرف قاسم اور محمد اعظم کو کراچی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔ مجرموں نے 2001 میں سولجر بازار کے علاقے میں ڈاکٹر محمد رضا پیرانی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔ مئی میں مچھ جیل بلوچستان میںایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کو سابق ایم ڈی کے ای ایس سی کے قتل کے جرم پھانسی ددی گئی۔ جبکہ اٹھائیس مئی کو تین ہائی جیکروں سمیت 8مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ طیارہ ہائی جیکنگ کیس کے تین مجرموں میں دو شہسوار بلوچ اور صابر بلوچ کو حیدرآباد میں اور شبیر بلوچ کو کراچی میں پھانسی پر چڑھایا گیا۔ مجرموں نے24مئی 1998میں پی آئی اے کے طیارے کو اغوا کرکے بھارت لیجانے کی کوشش کی تھی۔ دو دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کے 4مجرموں کو مولوی عبدالسلام ،حضرت علی ،مجیب الرحمن عرف حبیب اللہ اور سبیل عرف یحییٰ کو پھانسی دیدی گئی۔