تحریر : رانا اعجاز حسین گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لیے پوری قوم کی حمایت اور اتحاد ضروری ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کو یہ بات اس لیے کہنا پڑی کہ کراچی میں ایک بڑی دہشت گردی کی کاروائی کے بعد چند لوگوں نے آپریشن ضرب عضب کے باوجود دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہ ہونے پر اظہار خیال کیا تھا۔ بلاشبہ پوری پاکستانی قوم پاکستان کی بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہے ، اور جنرل راحیل شریف جیسے بہادر سپاہ سالار کی قیادت پر فخر کرتی ہے۔ تمام تر سیاسی جماعتوں اور اعلیٰ سول و فوجی قیادت کے باہمی مشورے اور اتفاق رائے سے ہی شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے گزشتہ سال جولائی میں آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا تھاضرب عضب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار مبارک کا نام ہے اس کا مطلب ہے کاٹ دینے والی ضرب۔یہ تلوار غزوہ بدر اور غزوہ احد میں استعمال ہوئی۔
اس آپریشن میں آرمی لڑاکا جیٹ طیارے، گن شپ ہیلی کاپٹر کوبرا اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں۔ جبکہ اسکے ساتھ ساتھ پشاور سے ملحقہ علاقوں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ تقریباً دس ماہ سے جاری اس آپریشن میں سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کیخلاف یقینا نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور سینکڑوں غیرملکیوں سمیت دہشت گرد تنظیموں کے متعدد اہم کمانڈرز اس آپریشن میں مارے گئے ہیں جبکہ بھاری مقدار میں اسلحہ’ ایمونیشن’ گاڑیوں اور دوسرے سامان حرب سمیت دہشت گردوں کے بیسیوں ٹھکانے تباہ ہوئے،
چنانچہ بچ جانیوالے دہشت گرد یا تو افغانستان فرار ہو گئے یا ملک کے مختلف حصوں میں انہوں نے جائے پناہ حاصل کرلی جہاں انہوں نے خود کو منظم کرنے اور اندرون و بیرون ملک موجود اپنے سرپرستوں سے رابطوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ان ملک دشمن عناصر نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں ہمیشہ رخنہ ڈالا اور ملک خداداد کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ دیا، اور ملک بھر میں دہشت پھیلانے کے لیے بے گناہ پاکستانیوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھا۔ جس پر بارہا یہ مطالبے سامنے آتا رہا کہ ان ملک دشمن عناصر کے خلاف ایک بہت مو ثر اور بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔
Army Operation
پاک فوج اس سے پہلے دہشت گردوں کے خلاف کئی آپریشن کرچکی ہے جن میں جن میںآپریشن راہ راست، آپریشن المیزان، راہِ حق اورآپریشن راہِ نجات قابل ذکر ہیں۔ ان تمام آپریشنز میںجہاں دہشت گردوں کا بھاری نقصان ہوا وہاں پاک فوج کے کئی افسران اور سول شہریوں نے جام شہادت نوش کیا۔ 15جون 2014ء کو اب تک کا سے بڑا آپریشن طالبان اور دیگر ملک دشمن گروپس کے خلاف لانچ کیا گیا۔عسکری قیادتوں کی جانب سے بجاطور پرآپریشن ضرب عضب میں بے پناہ کامیابیوں کا دعویٰ اور آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ اس آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے ردعمل کے طور پر نیول ڈاکیارڈ کراچی’ واہگہ بارڈر لاہور’ ملٹری پبلک سکول پشاور اور سانحہ صفورا کی شکل میں کراچی میں اسماعیلی برادری کیخلاف سفاکانہ دہشت گردی کی واردات کی ہے۔
دہشت گردی کی ایسی ہر واردات کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی غیرمعمولی فعالیت اور ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کے بیانات سے جہاں پوری قوم کا حوصلہ بلند ہوا وہیں پاک فوج کا مورال بھی بلند ہوا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کی اس جنگ میں مسلح افواج کی دلیری اور شجاعت قابل دید ہےدہشت گردی کے قلع قمع کرنے کیلئے آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے وقت سے ہی سول اور عسکری قیادت متحد ہے۔ حکومت کی جانب سے تمام سیاسی قیادتوں کی مشاورت اور معاونت سے آئین میں 21ویں ترمیم کا اضافہ کرکے اور قومی ایکشن پلان تشکیل دے کر سکیورٹی فورسز کے ہاتھ مضبوط کئے گئے اور انہیں دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے کوئی بھی ٹھوس اقدام بروئے کار لانے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے آپریشن ضرب عضب ہی نہیں’ کراچی میں جاری رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن اور بلوچستان میں ایف سی کی کارروائیوں میں بھی عسکری قیادتوں کا عمل دخل ہے۔ حکومت نے سکیورٹی فورسز کی دفاعی’ حربی ضروریات پوری کرنے کیلئے گزشتہ سال دفاعی بجٹ میں دس فیصد اضافہ کیا اور آئندہ ماہ کے مجوزہ وفاقی بجٹ میں بھی دفاعی بجٹ میں خاطرخواہ اضافہ کی شنید ہے۔بلاشبہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں اور اس کڑے وقت میں مسلح افواج پر تنقید کی بجائے ان کی ساکھ ‘ شہرت’ صلاحیت اور استعداد کار کو دیکھتے ہوئے ان کا حوصلہ بڑھانا چاہیے۔
Raheel Sharif
تنقیدی بیانات کی بجائے پاک فوج کے عزم اور حوصلے میں اضافے کی کہیں ذیادہ ضرورت ہے۔اس موقع پر پاکستانیوں کا فرض بنتا ہے کہ مسلح افواج اور سیکیورٹی فورسز کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جہاں ملک کی سا لمیت کیخلاف دشمن ایجنسیوں کی سازشیں ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ‘ اور ملکی دفاع میں اپنی انٹیلی جنس ایجنسی کے کردار کو قابل فخر قرار دے کر اسکی ستائش کی ہے’ وہیں انہوں نے یہ بھی باور کرایا کہ دہشت گردی کیخلاف سول اور فوجی اداروں میں تعاون ضروری ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک دشمن عناصر کی سازشوں کا توڑ کرنے اور ملک بھر میں ان کے پھیلائے گئے نیٹ ورک کو اکھاڑنے کیلئے سول اور عسکری اداروں کے عملاً ایک صفحے پر ہونے اور باہمی اعتماد و تعاون کو مضبوط بنانے کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے ، تاکہ دشمن کو فاش شکست ہو، اور ملک کو ہمیشہ کے لیے دہشت گردی اور ملک دشمن دہشت گردوں سے نجات مل سکے۔
بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پوری پاکستانی قوم پاک فوج اور مسلح سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے جو ہمارے محفوظ کل کے لیے اپنا آج قربان کررہے ہیں، پاک فوج کی قربانیاں رنگ لارہی ہیں وہ دن دور نہیں جب ملک بھر سے امن کا سورج طلوع ہوگا۔ پوری قوم کو پاک فوج کی بہادر قیادت پر فخر ہے۔ آج ہمیں اللہ رب العزت سے دعا کرنی چاہیے کہ پاکستان سے جلد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو۔
Rana Aijaz
تحریر : رانا اعجاز حسین ای میل:ra03009230033@gmail.com رابطہ نمبر:0300-9230033