میونخ (جیوڈیسک) جرمنی کے شہر میونخ میں 22 جولائی کے مسلح حملے میں 3 ترک باشندوں سمیت کُل 9 ہلاک شدگان کی یاد میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب میں جرمنی کے صدر جوکم گاک، جرمن چانسلر انگیلا مرکل اور صوبہ بویریا کے وزیر اعلٰی ہورسٹ سی ہوفرکے ساتھ ساتھ دیگر حکومتی اراکین اور ہلاک ہونے والوں کے بچوں اور عزیزو اقارب نے شرکت کی۔
تقریب میں تینوں سماوی ادیان کے رہنماوں نے دعائیں کیں۔
کلیسا میں تقریب کے بعد بویریا کی صوبائی اسمبلی میں سرکاری تقریب کے ساتھ ہلاک شدگان کی یاد تازہ کی گئی۔
تقریب سے خطاب میں صدر جوکم گاک نے کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد خوف پھیلانا اور معاشرتی اتحاد و یک جہتی کو ختم کرنا ہے انہیں اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور، قتل عام کرنے والے قاتل اور دہشت گرد ہماری رہائش کی جگہوں کے ماحول کو خوف و ہراس اور دہشت گردی کے ماحول میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کے آگے ہتھیار نہیں پھینکیں گے۔
صدر گاک نے کہا کہ ہم انہیں اس چیز کی کبھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں بھی اسی طرح نفرت کرنے کی طرف مائل کر دیں جیسے کہ وہ خود کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میونخ میں حملہ کرنے والے شخص نے بعد ازاں خود کشی کر لی جس کی وجہ سے اس بات کی وضاحت نہیں ہو سکی کہ اس نے یہ قتل عام کیوں کیا۔
صدر جوکم گاک نے کہا کہ حالیہ دنوں میں حملوں کے بعد حملہ آوروں کا خود کشی کرنا اس بات کی توضیح میں رکاوٹ بن رہا ہے کہ آیا اس نے یہ حملہ کسی نظرئیے یا دین کی بنیاد پر کیا یا پھر اس کی کوئی اور وجہ تھی۔
واضح رہے کہ 22 جولائی کو ایک 18 سالہ ایران الاصل شہری علی داود سنبلی نے میونخ میں ایک خریداری کے مرکز کے قریب واقع ریستوران میں مسلح حملہ کر کے 9 افراد کو ہلاک اور 35 کو زخمی کرنے کے بعد خود کشی کر لی تھی۔