دہشت گرد مودی حکومت نے ٧٥ دنوں سے کالے قوانین کوختم کرانے پر امن احتجاج پر بیٹھے کسانوں کی طرف آنے والے راستوں میں سڑکوں پر لوہے کی کیلیں ٹھونک دیں ہیں۔ تاکہ ان تک کسانوں کے ٹریکٹر نہ پہنچ سکیں۔اس سے آگے ٦ سے ٨ فٹ گہری خندقیں کھود ی گئیں تاکہ زیادہ کسان نہ جمع ہوسکیں۔کانٹوں والے باڑیں بھی لگا دی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق٨ تہوں والی بیریکٹ بنا دی گئیں ہیں۔تاکہ پتہ بھی نہ ہل سکے۔ واٹرکینیں تو پہلے سے موجود تھیں۔پولیس کو کیلوں والے ڈھنڈے بھی دے دیے گئے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے چھ قسم کی سیکورٹی فورسز لگا دی گئی ہیں،جیسا جنگ کا سماں ہے۔ بھارت کا گودی میڈیا بھارت کے پرامن کسانوں کے احتجاج کے خلاف اس عجیب غریب رکاوٹوں کی حمایت کر رہا ہے۔ صرف انصاف پسند میڈیا اس ظلم کے خلادف آواز اُٹھا رہا ہے۔
بھارت میں ٧٥ دنوں سے کسانوں کا پر امن احتجاج جاری ہے۔ کسان بھارت کی پارلیمنٹ میں ان کی مرضی کے خلاف بننے والے تین زری قوانین کو ختم کرنے کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔کسان پورے ملک سے دہلی کے چاروں طرف ڈھیرے ڈالے ہیں۔کسانوںنے ٢٦ جنوری کو دہلی کے سرکولر روڈ پر ٹریکٹرٹرالی ریلی نکالی تھی۔ بھارتی حکومت نے حسب سابق جیسے دہلی میں مسلمانوں کے احتجاج کو تشدد میں بدلنے کے لیے اپنے آدمی ڈال کر ساٹھ مسلمانوں کو شہید کیا تھا،ایسا ہی کسان ریلی کے کچھ حصہ کو لال قلعے میں داخل کروایا۔ جیے خالصتان کے نعرے لگوائے گئے۔ لال قلعے پر خالصتان کا جھنڈا بھی لہرا کیا۔حکومت نے احتجاجی لوگوں کو گرفتار کیا۔ ایک کسان کوگولی مار کر شہید کیا۔ اس کا ٹریکٹر الٹ گیا۔ پھر غازی پور کے احتجاج میں بی جے پی کے کارکن پولیس کے حصار میں کسانوں کے خلاف میدان میں آ گئے۔ کسانوںکواگر وادی، آتنگ وادی اور پاکستانی کہا ۔ نعرے لگاکسان پر ہلہ بول دیا۔ پانی بجلی بند کر دی گئی۔ کسانوں کے خیمے اُکھاڑ دیے۔ کسان عورتیں، مرد او بچے تنگ ہو کر واپس اپنے گھروں کو چلے گئے۔
رجیش ٹیکیت کو گرفتار کرنے پولیس آئی۔راجیش ٹیکیت نے کہا میں بہادرسکھوں کو اکیلا چھوڑ کر گرفتاری نہیں دوں گا۔ اس ظلم کے کی وجہ سے راجیش ٹیکیت رونے لگے۔ کسانوں کو راجیش ٹیکیت کے رونے پر دکھ ہوا۔ راجیش ٹیکیت نے کہا کہ حکومت کے پاس پولیس موجود ہے۔ ہمیں پولیس سے مرواتی۔ بی جے پی والوں سے کیوں نہ مروا رہی ہے۔ اس نے کہا اس وقت پانی نہیں پیوں گا جن تک میرے گائوں سے پانی نہیں آتا۔ راجیش ٹیکیت کے رونے پر اس کے بھائی نے مظفر پور میں مہا پنچایت منعقد ط کی جس میں لاکھوں مرد و خواتین شامل ہوئیں۔ایسی ہی مہا پنچائتیںسارے بھارت کے دھیاتی علاقوں میںمنعقد ہوئیں۔ لوگ گائوں سے پانی لے کر راجیش ٹکیت کے پاس واپس پہنچے۔ پورے بھارت سے پہلے سے زیادہ کسان دہلی کے چاروں طرف ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ راجیش ٹیکیت نے کہا سردی میں احتجاج شروع کیا تھا، آنے والی سردی تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔
اکتوبر تک کسانوں کا احتجاج جاری رہ سکتا ہے۔اُدھر مودی حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔کسانوں کے جائز احتجاج کو دبانے کے لیے دنیاسے منفرد ظالمانا طریقے استعمال کر رہی ہے۔ اس احتجاج میں ١٧٢کسان جان سے گئے۔انٹر نیٹ بند کر دیا گیا۔ پانی بند ہے۔ مصنوعی واش روموں میں پانی بند ہونے کے وجہ سے عورتوں کو تکلیف ہو رہی ہے۔ لنگروں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ لال قلعے پرخالصتان کا جھنڈالہرانے والوں میں ١٢٢ افراد گرفتار کیا گیا۔ کسانوں نے ٦ فروری کو ١٢بجے سے تین بجے تک پہیہ جام کی کال دی رکھی ہے۔جس میں پورے بھارت کے کسان شامل ہونگے۔ کسانوں کی دھڑا دھر مہا پنچاتیں منعقد ہو رہی ہیں۔ کسان دہلی کی طرف مارچ کرنے کے لیے بیتاب ہیں۔
دہشت گرد مودی اپنے ہی آئین کی خلاف دوری کا مرتکب ہو رہا ہے۔پہلے کشمیر سے متعلق بھارتی آئین میں کشمیر کی خصوصی دفعات ٣٧٠ اور٣٥اے کو بلڈوز کیا۔بھارتی آئین کے مطابق کشمیر کی اسمبلی سے منظوری ضروری تھی۔ مگر کشمیر میں تو اسمبلی تھی ہی نہیں۔ دہشت گرد مودی نے وہاں گورنر رائج قائم کیا ہوا تھا۔صرف گورنر کے ایک خط پر بھارتی آئین کی خلاف دردی کرتے ہوئے دفعہ ٣٧٠ اور ٣٥ اے کو ختم کر دیا۔کشمیر کے لوگ اس کو نہیں مانتے ۔مودی نے کشمیر میں نو لاکھ فوج، کشمیریوں پر مظالم کے لیے کے لیے لگائی ہوئی ہے۔کشمیر ٥ اگست ٢٠١٩ء سے احتجاج کر رہے ہیں۔ اب بھارت کے کسانوں کو اعتماد میں لیے بغیر تین زری قوانین بھارتی پارلیمنٹ سے اکثریت کی بنیاد پر پاس کر ائے۔ اُسی دن سے پورے بھارت کے کسان سراپاہ احتجاج ہیں
۔یہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت ہے یا مودی کی ڈکٹیٹر ریاست ،جو دہشت گرد تنظیم آ رایس ایس کا بنیادی رکن ہے۔جو ہٹلر کی طرح قومی برتری کے تکبر میں مبتلا ہے۔لگتا ہے جیسے ہٹلر کے ساتھ ہوا ،وہی کچھ دہشت گرد مودی کے ساتھ بھی ہونے والا ہے۔؟ پورا بھارت مودی کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے،کسانوں کی حمایت کر رہا ہے، چاہے اپوزیش ہو یا عام بھارتی،سوشل میڈیا ہو یا فلمی دنیا۔ دہشت گرد مودی کسانوں کو پر امن احتجاج تک نہیں کرنے دیتی؟ یوں کہنا چاہیے کہ جب کوئی ریاست تنزل کی طرف بڑھتی ہے تو ایسا ہی اقدام کرتی ہے۔بھارت میڈیا چلا چلا کر کہہ رہا ہے کہ ایسی رکاوٹیں تو ہم نے کبھی بھارت پاکستان کی سرحد پر بھی نہیں دیکھیں، جہاں جنگ ہو رہی ہے۔
بھارت میں درجن بھر سے زیادہ مسلح علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ چین بھارت سے اپنے علاقے واپس لے رہاہے۔ملک میں کرونا عذاب کی وجہ سے معاشی حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔ بھارت میںسودی نظام کی وجہ سے عوام غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں، جس میں کسان بھی شامل ہیں۔ سرمایا دار امیر سے امیر تر ہو رہے ہیں۔ سرمایا دار غریب عوام کا خون پسینا نچوڑ رہے ہیں۔ نہ ملازمتیں مل رہی ہیں نہ کاروبار چلنے دیا جا رہا ہے۔ ان تمام چیزوں کے ساتھ ملک کو غذا پیدا کر کے دینے والوں کے کسانوں کے پیچھے دہشت گرد مودی پڑھ گیا ہے۔ کیا اس سے یہ نہ سمجھا جائے کی بھارتی حکومت ختم ہونے کے قریب ہیں۔