یوں تو کچھ حلقے پاکستان کو مسائلستان کے نام سے پکارتے ہیں جس کی وجہ سے ہر درد مند پاکستانی کے دل کو شدید قسم کا رنج و الم گھیر لیتا ہے کیونکہ گزشتہ کئی سالوں سے وطنِ عزیز روزانہ کی بنیاد پر دل ہلا دینے والی خبروں کا مرکز و محور بن چکا ہے اگر آپ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے تو یہ آپ کا حق ہے لیکن خدارا کسی بھی دن کا میڈیا ریکارڈ ضرور اپنی نظر سے گزار لیں تاکہ ایک ایماندانہ رائے قائم کرنے میں غلطی کا احتمال نہ ہوجائے . . . . کیونکہ ملکی سلامتی کو نہایت ہی وسیع تناظر میں جائزہ لینے ضرورت ہوا کرتی ہے ورنہ خاکم بدہن ایسا نہ ہوکہ ہم اپنے وجود کو خود ہی ختم کر ڈالیں۔
گزشتہ چند ماہ سے دہشت گردوں کے ساتھ مزاکراتی عمل شروع کر کے وطن عزیز کی اس ہیجان خیزکیفیت کو جس قدر موجودہ حکومت عروج بخش رہی ہے یقینا ناقابل فہم ہے کیونکہ آج کی گفتگو کا گہرائی سے جائزہ لینے سے پہلے پاکستان میں ایک ناکام سیاسی اور مذہبی ٹولے کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں اس ٹولے کی آئیڈیالوجی کے مطابق دہشت گرد مرے تو شہید ٹھہرے جبکہ بے گناہ دہشت گردوں کے حملے میںمرے یا پاک فوج وطن عزیز کے لیئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرے تو یہ نام نہاد مذہبی اور سیاسی ٹولہ خوشی سے بغلیں بجاتا ہوا نظر آتا ہے۔
جب سے حکومتی کارندے پاک فوج کو مذکراتی عمل میں بنفسِ نفیس جھونکنے کے اس غلیظ عمل کا دفاع کرتے ہوئے میڈیا پر عوام ِ پاکستان کے سامنے یہ بھونڈی تاویل پیش کر رہے ہیں کہ اس عمل سے حکومت اور فوج کا ایک ہی پیج پر ہونا ثابت کیا جا سکے گا۔
اس سے قبل کہ میں مزید کھلے الفاظ سے اس کربناک صورتحال پر اپنی بات جاری رکھوں دہشت گردوں سے ہمدردی رکھنے والے ذہن سے میری نہایت ادب سے التماس ہے کہ میں اپنے پیارے وطنِ عزیز میں دہشت گردی کی تمام ظالمانہ وارداتوں کو طالبان یا ان کی ذیلی جماعتوں کے کھاتے میں نہیں ڈالنا چاہتا بلکہ پاکستان میں پوری دنیا کی پاکستان مخالف قوتیں بھی اس گھنائونے عمل میں مشغول ہیں لیکن جس ظلم کا اقرار دہشت گردوں کی طرف سے کیا جاتاہے یا جس ظلم اور بربریت کی ویڈیو فلم جاری کی جاتی ہے کیا پھر بھی دہشت گرد تقریباُ ستر ہزار پاکستانیوں کے قتل سے بری الذمہ سمجھے جا سکتے ہیں۔
Terrorists
حکومت وقت مزاکرات کے ذریعے روزانہ افواج پاکستان دیگر سیکورٹی اداروں کے مورال کو ڈائون کررہی ہے . . . . ذرا اپنی چشمِ تصورمیں جھانک کر دیکھیں کہ جس کمرے میں مذاکرات کی بساط بچھی ہوئی ہوگی وہاں دہشت گرد کس زبان میں بات کر رہے ہونگے ؟ اور حکومتِ وقت پاک فوج کو اپنے ساتھ شامل کر کے کس غیرت اور حب الوطنی کا نمونہ پیش کر رہی ہوگی ؟ نہیں نہیں صاحبو . . . . وہاں تو ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ بھی ہوگی اس کے بعدبات چیت اپنے قیدیوں کی رہائی اور ہو سکتا ہے تاوان تک بھی پہنچ جائے غرضیکہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے آگے اس قدر سرنگوں ہوجائے گی اور پاک فوج کو دہشت گردوں کے سامنے ذلیل و رسواء کرنے کی آخری حدوں کو چھو رہی ہوگی تو ذرا سوچئے کہ دنیا کی ایک بہترین فوج کو ہم کیا مقام دے رہے ہونگے ؟ کیا دنیا کی تاریخ میںکوئی مثال ہے ؟ اس سے قبل کہ پاکستان میں ایک بار پھر تمہاری جمہوریت کا بستر لپیٹ دیا جائے . . . . . ماضی کے تجربات کا فائدہ اٹھا لیں۔
بیچاری عوام کا کیا قصور ہے سیاست دانوں کی غلطیوں کی بلاوجہ سزا بھگتنے کے لیئے تیاری کرتے رہیں ؟ کیا فوج کا دھاندلی سے اقتدار میں آنے والی حکومت کی تابعداری کرنا اس قدر لازم ہے کہ ایک دہشت گرد گروپ کے سامنے فوج کو مذاکرات کے لیئے بیٹھ جائے ؟ پندرہ ہزار سے زائدفوجی جوانوں کی شہادتوں کا یہ صلہ ہوتا ہے۔
Pak Army
میں فوج کا حکومت میں آنا پسند نہیں کرتا لیکن . ………… اس جمہوری حکومت جس میں لوگ قحط کا شکار ہو کر مرجائیں ، کراچی جیسے شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود موت کھلے عام رقص کرتی رہے ، خیبرپختونخواہ اوربلوچستان کے عوام سے بھی جینے کا حق چھین لیا جائے اور پنجاب کے عوام اسلحہ برداروں کے زیرِ سایہ زندگی کی بھیک کے لیئے ترس رہے ہوں اور قدرتی آفات میں بے یارومددگار اپنی زندگی کے دن گذارنے پر مجبور ہوں . . . . . . . ایسی صورتحال میں جمہوریت کے دعویٰ داروں پر ان کا دور ِ حکومت خود ان کے منہ پر تمانچہ ہے کیونکہ ہر حکومت دعوے تو بہت کرتی ہے لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ وطن عزیز میں غربت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کے مقابلے میں حکومتی طبقے کے بینک بیلنس میں اضافہ ہی اضافہ ہوتا رہتا ہے یہ کونسی جمہوریت ہے اورکونسا نظام ہے۔