کراچی (جیوڈیسک) جناح اسپتال سمیت تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں سیکیورٹی خدشات کی بناء پر حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں، جناح اسپتال میں گاڑیوں کی پارکنگ شعبہ حادثات سے دور کر دی گئی ہے جبکہ داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی بھی شروع کر دی گئی ہے، رینجرز کی تعیناتی اور گشت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک حساس ادارے کو اطلاع ملی ہے کہ کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر پر تخریب کاری کے لیے منصوبہ بندی کی ہے جس پر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جناح اسپتال ) میں حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2010ء میں چہلم حضرت امام حسین علیہ سلام کے موقع پر شارع فیصل پر نرسری کے قریب عزاداروں کی بس کو بم سے اڑایا گیا تھا جس کے بعد جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کے سامنے بم دھماکا کیا گیا تھاجبکہ اسی روز بارود سے بھرا ایک مانیٹر بھی برآمد ہوا تھا، اس سے قبل بھی ایک بار جناح اسپتال کے احاطے میں مسجد کے قریب سے بم برآمد ہوا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردی کے حوالے سے ملنے والی کسی اطلاع کو نظرانداز نہیں کیا جا رہا ہے۔ جناح اسپتال کے ساتھ ساتھ قومی ادارہ برائے صحت اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب میں بھی حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ جناح اسپتال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو روز سے جناح اسپتال کے احاطے میں رینجرز کی غیر معمولی نفری تعینات ہے۔
داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی بھی سخت کر دی گئی ہے۔ اسپتال میں آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی کے علاوہ مشتبہ افراد کی جامع تلاشی بھی لی جا رہی ہے اس کے علاوہ شعبہ حادثات کے قریب قائم گاڑیوں کی پارکنگ کو دور کر دیا گیا ہے۔ غیر متعلقہ افراد پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے جبکہ اسپتال میں مریضوں کو لے کر آنے والی ایمبولینسوں کو اسپتال کے احاطے میں رکنے کی اجازت نہیں ہے اسپتال حکام نے اسپتال میں سیکیورٹی بڑھائے جانے کی تصدیق کی ہے۔