واشنگٹن (جیوڈیسک) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے واشنگٹن میں اہم امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب میں ہر گروپ کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی، ان دہشت گردوں نے ہمارے فوجیوں کو شہید کیا اور ان کے سروں سے فٹ بال کھیلتے رہے، وہ وحشی اور جنگلی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان پر داعش کا سایہ بھی نہیں پڑنے دیں گے۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ جنرل راحیل شریف نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔
افغان حکومت سے مل کر قیام امن کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان پر داعش کا سایہ بھی نہیں پڑنے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب میں ہر گروپ کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔
اس سے پہلے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کے ساتھ امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سوزن رائس سے ملاقات کی جس میں پاک امریکا سیکورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے سوزن رائس کو بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈریز پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا ۔ جنرل راحیل شریف نے امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی آرمز سروسز کمیٹی اور سلیکٹ کمیٹی آن انٹیلی جنس سے بھی ملاقاتیں کیں۔
سینیٹر رابرٹ مینڈیز ، رابرٹ کارکر اور دیگر ارکان نے آرمی چیف کو کیپیٹل ہِل آمد پر خوش آمدید کہا ، امریکی سینیٹ کمیٹی نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر جنرل راحیل شریف کو مبارکباد دی۔ کمیٹی کے ارکان نے اعتراف کیا کہ پاک فوج نے دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سٹرکچر تباہ کر دیا ہے۔ کامیاب آپریشنز کے ذریعے پاک فوج نے جو اہداف حاصل کئے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔
اس موقع پر آرمی چیف نے کمیٹی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کو پناہ گاہیں نہیں بنانے دی جائیں گی۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا ۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ فاٹا آپریشن کے نتیجے میں مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کیلئے پاک فوج پر اعتماد ہے۔
آرمی چیف نے وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی جلد بحالی کے حوالے سے بھی امریکی کمیٹی کو آگاہ کیا۔ امریکی سینیٹرز نے پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط اور طویل المدتی شراکت داری قائم رکھنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔