کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کی ایک طالبہ نے انٹر کا امتحان دینے کی اجازت نہ ملنے پر خود کشی کرلی، خواتین اساتذہ کی تعیناتی کے لیے احتجاج کرنے پر کالج انتظامیہ نے ان کا نام کاٹ دیا تھا، ثاقبہ نے میٹرک میں پورے ضلع میں اوّل پوزیشن لی تھی۔واقعے کی انکوائری کے لیے صوبائی حکام نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ میں طالبہ کی خودکشی نے حکومت اور محکمہ تعلیم کوخواب غفلت سے جگا دیا،کالج میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کیلئے احتجاج کرنے کی پاداش میں امتحان دینے سے محروم کی گئی، طالبہ نے کالج انتظامیہ کے رویے سے مایوس ہوکرجان دے دی ۔
مسلم باغ انٹر کالج کی طالبات نے 6ماہ قبل کالج میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کیلئے کوئٹہ پہنچ کراحتجاج کیا تھا، جو کالج انتظامیہ کو سخت گراں گزرا اورانہوں نے 15 طالبات کوکالج سے نکال دیا۔ ان میں میٹرک کے امتحان میں ضلع بھر میں اوّل آنے والی ثاقبہ حکیم بھی شامل تھی، کچھ طالبات معافی مانگ کر بحال ہوگئیں لیکن ثاقبہ کو معافی نہ ملی اور اس کے سیکنڈ ائیر کے امتحانی فارم، تعلیمی بورڈ نہیں بھجوائے گئے۔
ثاقبہ اس زیادتی پراتنی دل گرفتہ ہوئی کے اس نے زہر پی کر خودکشی کرلی۔ واقعے کی انکوائری کے لیے صوبائی حکام نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ تاہم ثاقبہ کے اہل خانہ نےجوڈیشیل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔جس کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے بھی حمایت کی ہے ۔