لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کو انگلینڈ سے ٹیسٹ سیریز میں لڑکھڑاتی بیٹنگ کے سنبھلنے کی امید ہے،کوچ یونس خان کا کہنا ہے کہ پریکٹس میچز میں بیٹسمینوں کی کارکردگی پریشانی کی بات نہیں، کاؤنٹیز کا معاملہ الگ ہوتا، کمزوریوں سے واقف اپنے بولرز نے زیادہ وکٹیں اڑائیں، انٹر اسکواڈ مقابلے ہونے کی وجہ سے شاید سنجیدگی بھی کم تھی،میزبان سے سیریز شروع ہوگی تو یہی بیٹسمین اچھے مجموعے تشکیل دینے میں کامیاب ہوں گے۔
کوچزکسی کی تکنیک میں تبدیلی نہیں بس شاٹ سلیکشن وغیرہ پر رہنمائی کرسکتے ہیں، اچھی کارکردگی کیلیے کھیل پر توجہ اہمیت کی حامل ہوگی، بیٹنگ میں محمد عباس کو ٹیل اینڈرز کا لیڈر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، گیم پلان پر چلیں گے، فائٹ کرنے نہیں جیتنے کیلیے آئے ہیں،میں کھلاڑیوں میں مثبت سوچ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہوں، بابر اعظم کو لیجنڈری کرکٹر بنتا دیکھنا چاہتا ہوں، ویرات کوہلی سے موازنہ ان پر اضافی دباؤکا سبب بنے گا، بطور کھلاڑی جارح مزاج تھا،وقت کے ساتھ بہت کچھ سیکھا۔
تفصیلات کے مطابق ڈربی سے ویڈیو کانفرنس میں بیٹنگ کوچ نے کہا کہ قومی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا میرا پہلا تجربہ بہترین رہا، ووسٹر کی بانسبت ڈربی میں قدرے آزادی تھی، ٹریننگ کیلیے اچھا ماحول بھی ملا، بیٹسمین یہاں کی سیمنگ کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کیلیے کوشاں رہے، پریکٹس میچز میں بیٹنگ لائن کی کارکردگی اچھی نہ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ پریشانی کی بات نہیں، کاؤنٹیز کے ساتھ وارم اپ مقابلوں میں بولرز مختلف اور ان کیلیے مہمان بیٹنگ لائن نئی ہوتی ہے، اپنے ہی بولرز مقابل ہوں تو وہ بیٹسمینوں کی کمزوریوں سے واقف ہوتے ہیں، اسی وجہ سے وکٹیں زیادہ گریں، شاید باہمی پریکٹس میچ ہونے کی وجہ سے زیادہ سنجیدگی کی کمی تھی۔
انھوں نے کہاکہ ووسٹر میں بیٹنگ کیلیے بہتر کنڈیشنز تھیں، ڈربی کے دوسرے میچ میں مشکل ہوئی، بہرحال بیٹسمینوں کو ہر طرح کے حالات میں کھیلنے کا تجربہ حاصل ہوا، بیٹنگ لائن میں اچھا اسکور کرنے کی صلاحیت اورپوری امید ہے کہ سیریز میں یہی بیٹسمین اچھے مجموعہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوں گے۔ یونس خان نے کہا کہ انگلینڈ میں بیٹسمینوں کی کمزوریاں کھل کر سامنے آتی ہیں، یہاں کسی کی تکنیک تبدیل نہیں کرسکتے، شاٹ سلیکشن وغیرہ پر رہنمائی ممکن ہوتی ہے، میں خود بھی یہاں کھیلتے ہوئے کریز میں جمپ کرتا تھا، غلطیوں سے سبق سیکھا اور پرفارم کیا،انھوں نے کہا کہ باب وولمر ہر کھلاڑی کو الگ انداز سے ڈیل کرتے تھے۔
میں بھی اظہر علی اور اسد شفیق سمیت سب کے مسائل پر نظر رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، آف دی فیلڈ چیزوں کو بھی دیکھتا ہوں، کھیل پر توجہ بہت اہم ہے، اس کیلیے رہنمائی کرنے کی کوشش ہوتی ہے، اظہر،اسد، بابر ، شان مسعود اور فواد وہی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو ماضی میں مصباح الحق اور میں نے کیا، فواد ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹاپ پرفارمر رہے، اسی وجہ سے یہاں آئے ہیں، امید ہے کہ انھیں سیریز میں جہاں بھی موقع ملا پرفارم کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ ہم بیٹنگ میں محمد عباس کو ٹیل اینڈرز کا لیڈر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ٹیسٹ میچ میں آخر تک فائٹ کی ضرورت ہوتی، گیم پلان پر چلیں گے،ہم فائٹ کرنے نہیں جیتنے کیلیے آئے ہیں۔
اچھی کرکٹ کھیلنا ہے، اس کیلیے مثبت سوچ اہم ہوگی، میں اسی پر کام کررہا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ میں کھلاڑیوں کو اسکلز کے ساتھ ٹیم مین بننا سکھانے کی کوشش کررہا ہوں، ابھی حالیہ سیریز میں سنچریوں سے زیادہ بیٹسمینوں کے مستقبل کیلیے کام کروں گا، ہوسکتا ہے کہ ابھی نتائج سامنے نہ آئیں لیکن ایک سوچ ہے کہ آنے والے وقت میں یہی کرکٹرز پرفارم کریں تو یاد آئے کہ یونس خان نے اس کیلیے ذہنی طور پر تیار کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں بابر اعظم سمیت سب کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کررہا ہوں، یہ سب ہمارا مستقبل ہیں۔
بابر کی صلاحیتوں میں شک نہیں، وہ مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آئندہ اس سے بہتر پرفارم کریں، 100کے بعد 150 اور 200 بنائیں، لیجنڈری کرکٹر بنیں، ان کا ویرات کوہلی سے موازنہ درست نہیں، اس سے نوجوان بیٹسمین پر اضافی دباؤ پڑتا ہے،بابر اعظم کی اپنی کلاس ہے، بہتر ہوگا کہ انھیں نیچرل کھیل کا مظاہرہ کرنے دیں۔ ایک سوال پر یونس نے کہا کہ اسکواڈ بڑا لیکن میں سب کیلیے ہمہ وقت دستیاب ہوں، کھلاڑیوں کے ساتھ اپنے بچوں کی طرح سلوک کررہے ہیں، کسی کو کوئی مسئلہ کیوں ہوگا، بطور کھلاڑی میں جارح مزاج تھا کیونکہ ملک کیلیے کھیلتے ہوئے جذباتی کیفیت ہوتی ہے،وقت کے ساتھ بہت کچھ سیکھا، اب عاجزی آگئی، سب کو جوڑ کر رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔