کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے توانائی بحران، ٹیرف میں اضافے، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت اور حکومتی عدم توجہی کے باعث بدھ کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔
چیئرمین طارق سعود نے گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کے باعث25فیصد صنعتیں بندہوگئی ہیں، حکومت فوری طورپر پیکیج کا اعلان کرے اورکاٹن یارن کی درآمد پر 25فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے۔ انھوں نے بتایاکہ ان سنگین مسائل کی وجہ سے پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹرکی لگ بھگ25 فیصد صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور بقیہ صنعتیں 3سے 2 شفٹیں کرنے پر غورکررہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام مسائل فوری طورپر حل کرانے کا وعدہ کیاگیا تھا تاہم اس کے بعد حکومت کی جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا، حکومت کی جانب سے وعدہ کیاگیا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے مسائل کو فوری طورپر حل کرنے کے لیے پیکیج کا اعلان کیا جائے گا تاہم ابھی تک حکومت کا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتوں کو درپیش مسائل کی وجہ سے یورپی یونین میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باوجود ملکی ایکسپورٹ کم ہوگئی، توقع تھی کہ جی ایس پی پلس درجہ ملنے کے بعد برآمدات میں ڈیڑھ سے 2ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا لیکن اس کے برعکس برآمدات میں1.83ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔ چیئرمین اپٹماکاکہنا تھاکہ پاکستان میں کاٹن یارن کی درآمد پر ڈیوٹی کی شرح محض5 فیصدہے جبکہ بھارت میں 28 فیصد اور ترکی میں یہ شرح 25 فیصد ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے لیے 25 فیصدکی شرح سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائدکرے، پاکستان میں اس وقت بھارتی دھاگے کی ڈمپنگ ہورہی ہے، ملک میںبجلی اور گیس کے ٹیرف خطے کے دیگر ملکوں کے مقابلے کئی گنا زیادہ ہیں، اس پربجلی اور گیس کے بحران کی وجہ سے انڈسٹری بند ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ جی آئی ڈی سی اور مہنگی گیس اور بجلی کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کو 172ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے، دنیا کے بیشتر ممالک نے برآمدات میں اضافے کے لیے اپنی کرنسی کی قدر کو کم کر دیا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مقامی انڈسٹری کو عالمی مارکیٹ میں خطے کے دیگر ممالک کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جائے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس درجہ ملنے کی وجہ سے بھارت میں 66ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے۔ انہوں نے خبردارکیا کہ انڈسٹری بندہونے سے ملک میں بیروزگاری پھیلنے کا خدشہ ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرنے والا بڑا سیکٹر ہے۔
طارق سعود نے کہاکہ بدھ کو ملک بھر میں 400 سے زائد صنعتیں بندرکھی جائیں گی، اپٹما کے ممبران بطور احتجاج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے مسائل فوری طور پر حل کرنے کے اقدامات کرے ورنہ ملک کی برآمد میں مزید کمی ہونے کے ساتھ مزید صنعتیں بندہونے اور مزدوروں کے بے روزگار ہونے کاخدشہ ہے۔