کراچی (جیوڈیسک) مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے شعبہ ٹیکسٹائل کے لیے فرٹیلائزر اور سی این جی کی طرز پر جنرل انڈسٹریز کی فہرست سے نکال کر یوٹیلٹیز کا علیحدہ ٹیرف متعارف کرانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی مد میں اضافی بوجھ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے اور جی آئی ڈی سی کے جبری نفاذکی صورت میں ملک گیر سطح پر ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندہ یونٹس کی تیز رفتاری کے ساتھ بندش شروع ہونے کے خطرات ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل کیپٹیو پاور کا جی آئی ڈی سی ٹیرف خطے کے اہم حریف ملک بنگلہ دیش کی نسبت 200 فیصد زائد ہے جبکہ دیگر صنعتوں کا جی آئی ڈی سی ٹیرف 178 فیصد زائد ہے، بنگلہ دیش میں فی ایم ایم بی ٹی یو‘ جی آئی ڈی سی ٹیرف 2.08 ڈالر ہے جبکہ پاکستان میں ٹیکسٹائل کیپٹو پاورکا جی آئی ڈی سی ٹیرف 6.30 ڈالر اور صنعتوں کا ٹیرف 5.80 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کہنا ہے کہ توانائی کے بدترین بحران، لوڈشیڈنگ اور امن وامان کی ناگفتہ بہ صورتحال کے باوجود موجودہ حکومت کی جانب سے ان شعبوں پر مختلف نام سے ٹیکس کا نیا بوجھ ڈالا جارہا ہے جو مزید بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے، پاکستان میں ٹیکسٹائل سیکٹر واحد شعبہ ہے ۔جس کی مجموعی پیداوار کا 70 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔
اس ضمن میں ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندے جاوید بلوانی نے استفسار پر بتایا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں انرجی سے ریونیو جنریشن نہیں کی جاتی جبکہ پاکستان میں ریونیو کے نئے حقیقی ذرائع تلاش کرنے کے بجائے توانائی کے شعبے کو بھی ریونیو جنریشن کے استعمال میں لاکر نیا تجربہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس تو نافذ کیا جارہا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر گیس انفرااسٹر کچر ڈیولپمنٹ سیس پر بھی 17 فیصد سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت کے غیردانشمندانہ فیصلوں کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان یورپین یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے مکمل استفادے کی حکمت عملی اختیار کرنے کے بجائے اب حکومت کی جانب سے پیدا کی جانے والی نت نئی رکاوٹیں ختم کرانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے لگے ہیں۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ برآمد کنندگان گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ کو قطعاً برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری عالمی مارکیٹ میں خطے کے حریف ممالک کے ساتھ بلحاظ قیمت مسابقت کرنے سے قاصر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں کمی نے یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے ملنے والے ممکنہ فوائد کو زائل کر دیا ہے اور اب جی آئی ڈی سی ودیگر مسائل پیدا کرکے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔