ملتان (جیوڈیسک) وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی نے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے وفد سے مشاورتی ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل پالیسی 2013-14 کے تحت ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر اور ایکسپورٹرز کو 80 ارب روپے کی مراعات اور سہولتیں فراہم کریں گے۔
پی سی جی اے کے چیئرمین مختار بلوچ اور وائس چیئرمین عاصم سعید شیخ نے بتایا کہ کاٹن مشاورتی اجلاس کے موقع پر گزشتہ رات وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن بھی موجود تھے۔ عباس خان آفریدی نے مزید بتایا کہ ٹیکسٹائل پالیسی پر عمل پیرا ہو نے سے سالانہ 2 ارب ڈالر کی برآمدات بڑھ جائیں گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نے کہا کہ سیڈ ایکٹ 1976 میں ترامیم آخری مراحل میں ہیں جس کے بعد کپاس کی پیدا وار میں 30 فیصد اضافہ ہو گا۔
ٹی سی پی کو دوسرے خریدار کے طور پر مارکیٹ میں لانے کے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور کھل (سیڈ آئیل کیک) پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ پی سی جی اے کی سفارشات کو کاٹن پالیسی 2014-19 کا حصہ بنایا جائے گا۔ پی سی جی اے کے چیئرمین مختار بلوچ نے وفاقی وزرا کو بتایا کہ ٹی سی پی کی طرف سے کاٹن خریداری کی صورت میں کپاس کے نرخوں میں استحکام پیدا ہو گا۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے کاٹن کی امپورٹ پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کے نفاذ کا خیر مقدم کر تے ہوئے اسے پاکستان کے کسانوں کے حق میں مفید فیصلہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ حکومت گندم کی طرح کپاس کی بھی امدادی قیمت مقرر کر تے ہوئے کاٹن کنٹرول ایکٹ پر عمل در آمد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے حکومت کی طرف سے تحقیق و ریسرچ کے لیے 40 سائنسدانوں کی خدمات حاصل کر نے کو مثبت فیصلہ قرار اور کہا کہ ویلیو ایڈڈ سیکٹر کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے کثیر زرمبادلہ حاصل ہو نے کے ساتھ ساتھ ملک کی انڈسٹری بھی چلے گی اور روز گار کے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔