اسلام آباد(جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی دور رس پالیسیوں کی بدولت پاکستانی معیشت مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے، حکومت نے گزشتہ 2 سال کے دوران مشکل مگر انتہائی اہم معاشی فیصلے کیے جس کے نتیجے میں دنیا میں پاکستان کی ساکھ بحال ہوئی ہے اور سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں، ملکی برآمدات میں اضافے اور اشیا کے پیداواری اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ پاکستانی مصنوعات کی عالمی منڈیوں میں مقابلے کی صلاحیت پیدا ہو سکے۔
خرم دستگیر نے ان خیالات کا اظہار وزارت تجارت اور عالمی بینک کے اشتراک سے منعقدہ ٹریڈ اینڈ کمپیٹیٹونس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں نمایاں اسکالرز، پالیسی سازوں، حکومتی اور ڈیولپمنٹ ایجنسیوں کے نمائندوں نے شرکت کی، اس موقع پر اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر شاہد کاردار، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے گوہر اعجاز، ڈاکٹر فیصل باری اور چھوٹی صنعتوں سے متعلق پالیسی سازی کے ماہراری دادوش نے بھی خطاب کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ برآمدات میں اضافے اور کاروبار میں مسابقت کی فضا کو فروغ دینے کے لیے وزارت تجارت اور ایف بی آر نے ٹیرف ریفارمز کا آغاز کر دیا ہے، 3 سال کے دوران ٹیرف سلیب کو کم کر کے 7 سے 4 پر لایا جائے گاجبکہ زیادہ سے زیادہ ٹیرف 25 فیصد تک لایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت 2016-17 تک ٹیکس میں چھوٹ دینے والے تمام متنازع اور امتیازی ایس آر اوز ختم کر دے گی، اس سلسلے میں کچھ ایس آر اوز گزشتہ بجٹ میں ختم کیے گئے اور چند حالیہ بجٹ میں ختم کر دیے گئے ہیں جبکہ ایف بی آر سے ایس آر اوز جاری کرنے کا اختیا ر بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مصنوعات کی منڈیوں تک سہل رسائی کے لیے تھائی لینڈ، ترکی اور جنوبی کوریا سے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، ٹی آئی آر کنونشن کی منظوری بھی تجارت میں سہولت بہم پہنچانے کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعے پاکستان علاقائی تجارت کا کوریڈور بن جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سرحدوں پر تجارت کو باسہولت بنانے کے لیے حکومت نے بااختیار بین الوزارتی کمیٹی قائم کی ہے جو پاکستان کے بارڈر کراسنگ پوائنٹ کو جدید بنانے اور انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ اینڈ ٹریڈ مینجمنٹ سروس کے قیام کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان کے تجارتی مفادات کے دفاع کے لیے نیشنل ٹیرف کمشن کا نیا قانون متعارف کرایا گیا ہے، پاکستان سے سروسز کی برآمدات میں اضافے کے لیے پہلی مرتبہ سروسز ٹریڈ ڈیولپمنٹ کونسل قائم کی گئی ہے جس میں پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔