انٹرنیٹ اور موبائل نے ہمارا لائف سٹائل تبدیل کردیا ہے اور خاص کر فیس بک پر زیادہ سے زیادہ لائیکس حاصل کرنے کے لیے ہم ہر طرح کی پوسٹیں لگا اور شیئر بھی کررہے ہیں جن کا ہمارے عقیدہ اور سوشل لائف سے تعلق بنتا ہے اور اکثر پوسٹیں ہم بغیر سوچے سمجھے اور پڑھے ہی آگے دوستوں کو فارورڈ یا شیئر کردیتے ہیں اور اکثر پوسٹیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن سے کسی نہ کسی شخص کی دل آزاری ہورہی ہو مگر ہم لکیر کے فقیر بن کر انہیں آگے شیئر کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں حالانکہ زندگی ہمیں قدم قدم پر یہ درس دیتی ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے مگر ہم ہر وہ کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے جس سے کسی نہ کسی کی دل آزاری ہو بلخصوص دوسروں کے حقوق غضب کرکے اپنے حقوق دوسروں پر مسلط کردنا ہم نے اپنا فرض سمجھ رکھا ہے اور جوکام ہم پر فرض ہیں وہ ہم نے دوسروں کے لیے رکھ چھوڑیں ہیں ہم بھی کیا قوم بن چکے ہیں۔
بیٹھے بٹھائے اپنے موبائل پر صرف اپنے انگوٹھے اور انگلیاں چلا کر لاکھوں نیکیاں کما رہے ہیں اور اپنے معمولی سے معمولی فائدے کے لیے کسی کا بھی بڑے سے بڑا نقصان کرسکتے ہیں اپنے گھر کا گند کسی اور کے دروازے پر پھینک سکتے ہیں قانون پر اپنی مرضی کے مطابق عمل کرسکتے ہیں ،اپنے غصے کو کسی بھی مظلوم پر نکال سکتے ہیں ،سڑک پر گاڑی اور موٹر سائیکل سے کسی کا بھی ایکسیڈنٹ کرکے بھاگ سکتے ہیں ،تھانوں میں اپنی مرضی کا مقدمہ درج کرواکر کسی بھی بے گناہ کی چھترول کرواسکتے ہیں ،اشیاء خردونوش سمیت تمام ضروریات زندگی کی چیزوں کی قیمتیں اپنی مرضی سے بڑھا سکتے ہیں۔
جب چاہیں اور جتنا چاہیں کیمیکل والا دودھ بنا کر شہریوں کو فروخت کرسکتے ہیں ،اپنے اپنے مفادات کی خاطر حکومت اور اپوزیشن جب چاہے اکٹھی ہوسکتی ہے،چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنے کے باوجود ہم انکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور نہ ہی ان سے لوٹے ہوئے پیسے وصول کرسکتے ہیں ہاں مگر ان لوگوں کو ہم ضرور اندر رکھ سکتے ہیں انکی ضمانتیں کینسل کرسکتے ہیں جنہوں نے ملک کو بے دردی سے لوٹا اور پھر اسی لوٹی ہوئی دولت سے الیکشن لڑ کر آج پھر اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اور ڈاکٹر شاہد مسعود اور ان جیسے اور بہت سے معصوم افراد کو ہم جیل سے باہر نہیں آنے دیتے خیر یہ سب کچھ تو اس وقت بھی چلتا تھا جب پاکستان نہیں بنا تھا اور پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی وہی لوگ جو ان رسم وروایات کے امین تھے وہی پاکستان میں بھی �آگئے وہی لوگ ہماری سیاست اور معیشت پر چھا گئے اور پھر ہمیں عقل وشعور کی منزلوں سے دور لے گئے مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اور سوشل میڈیا کی بدولت ہونے والی تبدیلی کا اثر ہم پر بھی ہونے لگا ہم چونکہ اپنی جہالت سے تازہ تازہ باہر نکلنے کی کوششوں میں ہیں۔
اس لیے ہم ان افراد کی چالاکیوں کو نہ سمجھ سکے جو سوشل میڈیا پر بیٹھ کر لاکھوں روپے کمانے میں مصروف ہیں اور انکی طرف سے پوس کی جانے والی پوسٹیں بغیر سوچے سمجھے شیئر کرنا شروع کردی اور ان پوسٹوں سے ہم نے فرض کرلیا کہ ہم بغیر کوئی اچھا عملی اقدام کیے صرف ان پوسٹوں کو شیئر کرکے ہی لاکھوں نیکیاں کما رہے ہیں اور جو ایسا سمجھتے ہیں کہ کسی کے دکھ درد میں شریک ہوئے بغیر ،ہمسایوں کو تکلیف دیکر ،اپنے بہن بھائیوں کا حق کھا کر ،دوسروں کے حقوق پر ڈاکے ڈال کر اور والدین کی نافرمانی کرکے صرف پوسٹیں لائیک اور شیئر کرکے لاکھوں نیکیاں کما رہے ہیں تو پھر میں شکر گذار ہوں انکا ، جن کی وجہ سے میں نے بغیر نماز پڑھے، بغیر حقوق العباد ادا کیے اور غیر اپنے دیگر فرائض ادا کیے،صرف پوسٹیں فارورڈ کر کے کروڑوں نیکیاں کما لیں۔ ان سب کا شکریہ جنھوں نے اسلام کو ایک کلک جتنا آسان بنایا۔
اُن بلیوں ، بادلوں، آلووں اور کدووں کا بھی شکریہ کہ جن پر کلمہ اور اللّہ تعالٰی کے نام معجزاتی طور پر لکّھے دکھلا کر متاثر کیا ورنہ پورا قرآن سمجھ کر پڑھ کر اور سیرت نبوی پڑھ کر متاثر ہونا پڑا۔بس اب مرنے کی دیر ہے، فیس بک اور وٹس ایپ نے جنّت میں میرے لیے حوروں کا، دودھ کی نہروں کا اور بڑے بڑے شاندار محلوں کا انتظام کر رکھا ھوگا؟ أَسْتَغْفِرُ اللہ عجیب رواج چل نکلا ہے کہ یہ پیغام 9 لوگوں تک بھیج دیں تو دلی مراد پوری ہوگی یہ پیغام 10 لوگوں کو سینڈ کریں ورنہ 10 سال کے لیے قسمت ساتھ نہیں دیگی کیا اب قسمت کا فیصلہ موبائل کرینگے؟5 دنوں میں خوشخبری ملے گی،جنت ملے گی وغیرہ۔کیا ہم اپنے دین کو اتنا ہی جانتے ہیں کہ بٹن پریس کرنے سے جنت مل جائے،بری قسمت ہو جائے تو پھر نماز، روزہ، حج، زکواۃ، جہاد اور دیگر اعمال کس کام کے.؟ کیا پیغامات سینڈ کرنے سے مراد پوری ہو گی؟
سوشل میڈیا میں گم رہنے والے اور پیغامات کو ایک دوسرے تک پہنچانے والے ان باتوں کا خیال رکھیں کہ کسی اسلامی مہینے کی مبارکباد دینے سے جنت واجب نہیں ہوتی ، خوشخبری اللہ تعالی دیتا ہے دس لوگوں کو send کرنے سے نہیں ملتی ، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم دے کر msg forward کرنے کو کہنابھی حرام ہے، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم, بی بی زینب اور بی بی فاطمہ کے خواب میں آنے والے msg forward نہ کریں اور کوئی بھی قرآنی آیات یا حدیث پاک یا کسی صحابی کا قول confirm کئے بغیر forward نہ کریں۔ ایسے پیغامات آئے تو فوری Delete کریں پلیز یہ پیغام شیئر کریں تاکہ ہم عملی طور پر اچھے انسان بن سکیں جن سے کسی کو دکھ اور تکلیف نہ پہنچے۔