تحریر: شاہ بانو میر م تو مائل بہ کرم ہیں ‘کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے؟ راہ روِ منزل ہی نہیں تربیت عام تو ہے ‘جوہرِ قابل ہی نہیں جس سے تعمیر ہو آدم کی یہ وہ گل ہی نہیں
نور القرآن کورس برائے سال 2014 سے 2016 پر مبارکباد سبحان اللہ اللہ پاک سورت مریم میں حضرت زکریا کی بابت فرماتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے کہتے ہیں کہ میں نے جب دعا کی میں نامراد نہیں رہا ـ سبحان اللہ اس کا ادراک مجھے اس آیت کو پڑھتے ہوئے کچھ یوں ہوا کہ جس سال میں نے دورہ قرآن شروع کیا اس کے بعد سبیل الجنة کا کورس شروع ہوا بڑے شوق سے اس میں داخلہ لیا مگر اپنی ذاتی مجبوری کی وجہ سے میں اسے جاری نہیں رکھ پائی دیکھتے ہی دیکھتے دن پر لگا کر اڑ گئے اور وہ کورس تکمیل کے مراحل سے گزرتا ہوا مکمل ہو گیا ـ اس تکمیل پر میں بہت روئی تھی کہ آخر کونسی کمی ہے جو میں یہ کورس کرنے سے محروم رہی ـ نیا کورس سٹارٹ ہوا اس سال پھر داخلہ لیا پھر سے وہی ہوا کہ کچھ دنوں بعد میں جاری نہیں رکھ سکی اور چھوڑنا پڑا۔
ہر وقت یہی دکھ یہی احساس کہ آخر کیوں اللہ جی ؟ کیوں ؟ اس کورس کے شروع ہونے کے 1 سال بعد اللہ پاک کا کرم ہوا تو ازخود ایک سوچ آئی ـ فرسٹ ڈے جب دورہ قرآن سنا تھا تو جن کی آواز سماعت سے ٹکرائی تھی صرف ان کی آواز سن کر ایک سوچ ابھری تھی شہد آگیں مٹھاس سکون گہرائی محبت اخلاص عطا ہی عطا اس وقت ہی چپکے سے دعا کی تھی اے اللہ مجھے ان سے پڑھنا ہے بس یہ خیال آتے ہی انہیں کسی کے ذریعے کلاس میں میسج کیا کہ پلیز مجھے آپ سے بات کرنی ہے میں سوچ میں تھی کہ نجانے کب انہیں وقت ملے ملے یا نہ ملے کیونکہ وہ بہت بزی رہتی ہیں یہ اچھی طرح علم تھا ابھی ڈیڑھ گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا فون کی بیل ہوئی نمبر دیکھا بیرون ملک کال وہ آواز نہیں تھی وہ میری دعا کی قبولیت پر اللہ کی میری ہدایت کیلئے مہر تھی۔ کہ اس آیت کا مطلب دل میں اترتا محسوس ہونے لگا کہ میں کبھی نامراد نہیں رہی میرے پیارے رب تجھ سے دعا کر کے ان کو بتایا اپنا مسئلہ میرا خیال تھا وہ سوچیں گی کیونکہ کلاس کے ساتھ ساتھ اور بہت سے دینی کام وہ کر رہی ہیں ـ مگر وہ بولیں جسے سُن کر میرے آنسو بہ نہیں رہے تھے برس رہے تھے ـ
“””ہم کل سے انشاءاللہ کلاس شروع کر رہے ہیں “””
Allah
اللہ اکبر ایسے بھی دعائیں قبول ہوتی ہیں ؟ کورس باقاعدہ نہیں کر سکی مگر مجھے اللہ پاک نے سب سےالگ بہترین انعام عطا کر دیاـ سبحان اللہ نہ تو الفاظ ہیں اللہ کی شکر گزاری کیلئے اور اپنی محترم قابل تعظیم قابل قدر استاد کیلئے ـ آج میرے قرآن پاک کی تکمیل نہیں ہے اگر میرے حالات نارمل ہوتے تو میں بھی آج آپ کے ساتھ شامل ہوتی ـ الحمد للہ میں جہاں ہوں جیسے ہوں اتنی خوش ہوں کہ بیان سے باہر ہے میں قرآن پاک کی ہدایت کا سفر شروع کر کے الحمد للہ مستقل جاری رکھے ہوئے ہوں اللہ پاک انشاءاللہ تکمیل بھی کروائے گاـ
وہ تو بے شمار عطا کرتا ہے بس ہم مانگنا نہیں جانتے تھے ـ علم کا سفر میری پیاری پیاری استاذہ ؛؛؛؛؛؛ کی بدولت اللہ پاک کی خاص مہربانی کی وجہ سے شروع ہو چکا ہے ـ شعور بیدار ہو رہا ہے فرقان سمجھ آرہا ہے ادب کا قرینہ سکھایا جا رہا ہے ہم حقوق کا شور مچانے والے اب اپنا منصب سمجھ رہے ہیں ـحقوق سے زیادہ فرائض کی بجاآوری کیلئے محنت کرنی ہےـ پہلی بار سوچ ابھری اب دوسروں کیلئے سوچنا ہے اور ان کیلئے کچھ کرنا ہے ـ سیکھ رہی ہوں آہستہ آہستہ تقوی٬ٰ اخلاص٬ توکل٬ صبر تحمل٬ برداشت٬ خاموشی٬ زبان کی احتیاط٬ محاسبہ٬ بچوں کے ساتھ شوہر کے ساتھ بہن بھائی عزیز اقرباء کے ساتھ تعلقات کی نوعیت مفاداتی نہیں مخلصانہ ہو گئی ـ باقیات الصٰلحٰت کیلئے دوڑنا ہے کیونکہ ہم امت الوسط ہیں ـ یہ زندگی میں تعلیمی درسگاہوں نے تہذیب نہیں سکھائی ـ عدل زندگی کے ہر شعبہ میں۔
میرے گھر میں موجود اس عظیم الکتاب میں یہ خزانے بھرے ہوئے ہیں جس سے میں اور آپ محروم اس لئے ہیں کہ ہم اس سے دور تھے ـ اس عظیم کتاب کو شعور آنے سے قبل ہم رمضان میں کھولتے تھے یا مُردوں کے ایصال ثواب کیلیۓ ـ خوب ہِل ہلِ کر صغیرہ کبیرہ سب غلطیاں کرتے ہوئے تیزی سے پڑھتےتھے ـ دوست کی دوستی کا حق ادا کرتے ہوئےاس کے گھر جلدی جلدی 2 پارے پڑھے یا 3 پڑہے ـ اللہ اکبر اس تیز رفتاری کو اس وقت مہمیز ملی کہ جب اس قرآن پاک میں پڑھا کہ ورتل القرآن ترتیلا اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو ترجمہ پڑھنے آنا لگا تو زبان کو بھی بریک لگ گئے کہ جلدی میں “” ق “” قلب کو””ک “” کلب پڑھ کر”” دل”” کو”” کتا”” نہ بنا دوں ـ قرآن پاک کو جلدی جلدی پڑھنے سے ہم اس کے مطلب کو تبدیل کر دیتے ہیں ـ زیر زبر کی اہمیت کہ مطلب تبدیل ہو جاتے ہیںـ قرآن پاک کی خوبصورت اعلیٰ حسنِ ادائیگی تلفظ ترجمہ گرائمر باریک باریک الفاظ کا جال جو ہم کل تک نہیں جانتے تھے۔
Quran
الحمد للہ!! آج حوصلہ نہیں ہےکہ محض ثواب کی نیت سے جلدی جلدی پارے پڑہیں ـ اب ہم دھیان سے پڑھ کر اغلاط سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ـ محترم استاذہ کرام !!! شکریہ ادا نہیں ہو سکتا آپ سب کا آپ سب نے ہمیں اللہ سےاس قرآن عظیم کو بہترین انداز میں عام کتاب سے ہٹ کر پڑھنے کا شعور دیا ـ سچ میں اللہ سے ملا دیا آپ سب نے ـ شکر ادا نہیں ہو سکتا آپ سب کے احسانات کا ـ آپ سب کی بے شمار گھریلو ذمہ داریوں اورمحض اللہ کی رضا کیلئے ہم جیسے نادانوں کی فکر کی اور آپ سب کی فکر کی تاثیر نے ہماری زندگیوں کواپنے مالک کا شعور اسکے دین کی فکر اور سنت کا فہم عطا کیاـ مفادات کی دوڑ میں ہر نفس بھاگ رہا ہے ایسے میں اپنی ذات کی قربانی دےکر صرف کلام الہیٰ کے پھیلانے کی تگ و دو میں مصروف آپ جیسے استاد قسمت والوں کو ملتے ہیں۔
بہت بڑی خوش نصیبی ہے ہماری آپ ہمارے پاس موجود ہیں ـ سوچ کی٬ زبان کی٬ دل کی٬ دماغ کی٬ اصلاح کیلیے جو شفیق انداز آپ سب کا ہے وہ ہم کم علموں کو حوصلہ دیتا ہے جس سے سبق آسان ہو جاتا ہے ـ ہم ممنون و مشکور ہیں اللہ پاک کے جن کی خاص عنایت سے نور القرآن کی مہربان ٹیم پوری دنیا میں قرآن پاک کے لئے جو بہترین خدمات اداکر رہی ہے ـ محترم استاذہ(عفت مقبول صاحبہ) اس لحاظ سے واقعی خوش نصیب ہیں جس طرح دین اسلام کو سابقہ ادیان پر فضیلت اور کاملیت عطا کی گئی اور وہ کیسے ممکن ہوا ؟ آپﷺ کے بہترین جانثار ساتھیوں کی وجہ سے اسی سنت پے ہمیں نور القرآن کا ادارہ نظر آتا ہے ـ استاذہ کی محنت کا سچا اخلاص بھرا ثمر ہمارے مایہ ناز استاذہ کرام جن کا ٹیم ورک اُن کی دن رات کی محنت سے اور استاذہ محترمہ کی چوبیس گھنٹے کی رہنمائی نے قرآن پاک کو اسلام کو پیارےنبیﷺ کی سیرت کو دنیا میں پہنچا دیاہے ق٬ سبحان اللہ بار بار آپﷺ اور ان کے ساتھیوں کی مشقت محنت یاد آتی ہے جب جب میں ان تمام معزز محترم خواتین کو سوچتی ہوں۔
دیار کُفر میں نور کا علم کا ہدایت کا یہ تابناک اجالہ کچھ سال پہلے تک تصور میں نہیں تھا ـ آج رحمت باری تعالیٰ ہے کہ بے شمار گھر اس سے فیضیاب ہو رہے ہیں ـ اسلام کا قرآن کا سنت کا یہ چھوٹا سا کنبہ مستقبل میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر بنے گا (انشاءاللہ) اتنا منظم ٹیم ورک ایسا اعلیٰ رزلٹ امتحانات چیکنگ نتائج علمی ٹرپس پر بھی جانا یہ سب استاذہ جی کیلئے تنہا ممکن نہیں تھا ـ مگر ان کا اخلاص اللہ پاک کو اتنا اچھا لگا کہ انہیں بہترین تعلیم یافتہ ذہین اور معاملہ فہم خواتین پر مشتمل قابل قدر ٹیم عطا کی ـ ایسی ساتھی جو گھر کے ساتھ ساتھ امت کی فکر میں استاذہ کے ساتھ ہر آن موجود ہیں ـ اسی لئے تو کامیابی کا سفر رواں دواں ہے ـ محترم جلیل القدر استاذہ اور میری پیاری قابل تحسین استاذہ!! آج کے اس مُبارک موقعے پر آپ کو تمام سسٹرز کو جو اس مُبارک سفر میں آپ کے ساتھ رہیں انہیں دل کی گہرائیوں سے مُبارکباد اللہ پاک اتنی عظیم کتاب کو جن کے دلوں میں نازل کرتا ہے تو بلاشبہ وہ اللہ کے خاص چنے ہوئے بندے ہوتے ہیں۔
اور جو استاد ہیں سبحان اللہ !! ان کے درجے تو پھر کیا ہی کہنا استاد تو اپنی ذمہ داری بہترین انداز میں ادا کر کے اللہ کے ہاں مقبول ہو گئے (انشاءاللہ) مگر اس علم کو سیکھنے کے بعد آپ پر بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی ہے ـ اللہ پاک اس بھاری ذمہ داری کوآپ سب کو کماحقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو شعور آگہی آپکو یہاں سے ملا اللہ پاک بہترین انداز سے اسے دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کی توفیق طاقت عطا فرمائے ہدایت کا اخروی حتمی کامیابی کا یہ روشن سفر کامیاب تکمیل تک مُبارک ہو ہم سب کو آمین آخر میں یہی کہوں گی کہ
پہلے شکر کے گہرے وسیع مطلب کو سمجھنے کی کوشش میں ذہن تھا اب اگلا سبق ساری رحمتوں سے یہ سیکھا
کہ میں اپنے رب سے دعا کر کے کبھی نامراد نہیں رہی۔۔ کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں