کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ میں تھر میں ، بچوں کی اموات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت میں ڈی آئی جی حیدرآباد کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے اعتراضات اٹھادئیے، کہتے ہیں ثناء اللہ عباسی نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ازخود رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق از خود نوٹس کی سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پر دلائل دیئے،جس میں تھر کی صورتحال کی ذمہ داری چار سرکاری محکموں کی غفلت بتائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق تھر کے دو مختیار کاروں نے ستمبر میں ہی حکومت کو قحط کے خطرے سے آگاہ کردیا تھا لیکن ان کی سمری تین ماہ تک وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں پڑی ر ہی۔
اس مو قع پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک نے حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ پر اعتراض کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈئی آئی جی حیدرآباد رپورٹ تیار کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔حکومت سندھ نے فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی میں ڈی آئی جی حیدرآباد ثناء اللہ عباسی ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو علم دین بلو اور شفیق مہیسر کو مقررکیا تھا لیکن سربراہ کسی کو نہیں بنایا تھا، رپورٹ حکومت سندھ کو غیر مستحکم کرنے کی سازش لگتی ہے۔
عدالت سماعت ملتوی کرے ، سپریم کورٹ میں پہلے ہی تھر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔