ننگرپارکر (جیوڈیسک) یوں تو تھر کا صحرا موروں کی سرزمین کہلاتا ہے مگر اِس دھرتی کے ایک ٹکڑے کو موروں کی جنت بھی کہاجاتا ہے۔ پاک بھارت سرحد پہ واقع قصبے قاسبو کے آزاد ماحول میں جب مور اپنے پنکھ پھیلاتے ہیں تو فضائیں بھی وجد میں آجاتی ہیں۔صحرائے تھر کے سرحدی قصبے قاسبو میں جب فطری حسن کے جیتے جاگتے شاہکار موراپنے پنکھ پھیلائے رقص کرتے ہیں تو دھنک کے سات رنگ،فطرت کا ساراحسن اور موسموں کی تمام رعنائیاں بھی ماند پڑ جاتی ہیں۔
ایسے میں خوبصورتی کا ہر انداز اور نزاکت کا ہر پہلو وجدانی کیفیت میں ناچنے والے ان موروں کے قدموں تلے بچھا دکھائی دیتا ہے۔قاسبو کو موروں کی جنت بھی کہا جاتا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یہ ایک ایسا گاوں ہے جہاں موروں سے محبت کی جاتی ہے کے لوگ موروں سے اس طرح محبت کرتے ہیں جیسے لوگ بارش۔
قاسبو کے قدیم مندروں میں جب یہ مور جا بجا چھیاں چھیاں کرتے ہیں تو فضائیں بھی می رقصم می رقصم کے ترانے گاتی ہیں۔ آزاد ماحول میں پرورش پانے والے ان موروں کی اٹھکلیوں کے آگے تمام نظارے سحر زدہ ہو جاتے ہیں جب یہ مور وجدانی کیفیت میں انگڑائی لیتے ہیں تو میگھا رت کی ٹھنڈی ہواوں کو بھی جھر جھری آ جاتی ہے۔موروں کی چہکاروں اور رقص کے جابجا نظاروں نے اس علاقے کو جنت نظیر وادی میں تبدیل کر دیا ہے۔