مٹھی (جیوڈیسک) آئی تھرپارکر میں غذائی قلت سے اتوار کو مزید 2 بچے دم توڑ گئے، 40 ہزار خاندانوں کو ابھی تک گندم نہ مل سکی، متاثرین نے کشمیر چوک پر دھرنا دیا۔
وزیراعظم کے نوٹس کے باوجود اے ٹی ایم دوسرے روزبھی بند رہنے سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔ تھرپارکر کے علاقے چیلہار میں غذائی قلت کے باعث مزید ایک بچہ سنیل کمارجاں بحق ہو گیا،4 سال کے سنیل کمار کو گزشتہ روز مٹھی اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا،ڈیپلو کے تعلقہ اسپتال میں 10 سالہ رحمن سمیجو چل بسا۔سول اسپتال مٹھی میں 44، ڈیپلو میں3، اسلام کوٹ کے نجی اسپتالوں میں 55، ننگرپارکر میں 12، چھاچھرو میں 18 بچے زیر علاج ہیں۔ حکومت سندھ کی جانب سے مویشیوں کے لیے اعلان کردہ چارہ بھی متاثرین تک نہیں پہنچایا جا سکا جبکہ متاثرین میں گندم کی تقسیم بند کر دی گئی۔
دوسری طرف بحریہ فائونڈیشن، خدمت خلق، فلاح انسانیت، الخدمت فائونڈیشن سمیت دیگر فلاحی تنظیموں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔آئی این پی کے مطابق3 ماہ کے دوران غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد223 تک پہنچ گئی۔
دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر تھر کے متاثرین کے لیے جاری کردہ 50 کروڑ روپے اکاؤنٹس میں منتقل ہوگئے۔ یہ رقم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ 63 ہزار خواتین کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی۔تاہم نجی بینکوں نے اے ٹی ایم بند کر دیے جبکہ پرائیویٹ اومنی سینٹرز پر ادائیگی کے لیے 3 ہزار روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں۔
متاثرہ افراد نے کشمیر چوک میں دھرنا دیا اور ادائیگی کا طریقہ کار شفاف بنانے کا مطالبہ کیا۔ ادھر سندھ حکومت نے دعویٰ کیاکہ تھر میں غذائی قلت کا شکار 2 لاکھ 60 ہزار خاندانوں میں گندم تقسیم کردی گئی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ 40 ہزار خاندانوں کو تاحال گندم نہیں مل سکی۔
کراچی سے اسٹاف رپورٹرکے مطابق پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے تھرپارکر کا ہنگامی دورہ کیا ، دورے کے دوران انھوں نے چھاچھرو کے اسپتال اور مختلف دیہاتوں میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اورتھر میں جاری امدادی کاموں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی۔