تھرپارکر (جیوڈیسک) تھر میں کوئلے سے بجلی بنانے کی 30 برس کی کوششیں بالآخر کامیاب ہو گئیں ،ماہرین نے زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کو تجربہ کامیاب کر لیا مگر مگر کیا توانا ئی کے بحران کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا۔
تھر کے صحرا میں زیر زمین 175ارب ٹن کوئلے کے ذخائرہیں ، جن سے توانائی کے حصول کیلئے کوششیں کئی دہائیوں سے جاری تھیں مگر عملی کام کا آغاز سال 2010ءمیں ہوا۔ 2012ءمیں وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈ کی فراہمی کے بعد کام میں تیزی آ گئی اور بالآخر ہفتہ رواں کے دوران تھر کول کے انڈر کول گیسی فی کیشن پلانٹ سے ڈاکٹر ثمر مبارک اور ان کی ٹیم نے کوئلے سے بجلی بنانے کے تجربے میں کامیابی کا تاریخی دعوی کیا۔
ماہرین کا کہناہے کہ زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کی ٹیکنالوجی کئی ممالک میں استعمال ہورہی ہے مگر ملکی تاریخ میں پہلی بار یہ صلاحیت حاصل کی گئی ہے۔ آئندہ 4 سے 5 ماہ میں10 میگا واٹ بجلی تیار کی جائیگی جو قریبی علاقے کی ضروریات پوری کر سکے گی جبکہ کوئلے کی گیس سے ڈیزل اور کھاد بھی تیار کی جاسکتی ہے۔یو سی جی پرجیکٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مطلوبہ فنڈ کی فراہمی کے ذریعے 3 سال میں 100میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جا سکتی ہے۔