کراچی (جیوڈیسک) منصوبے پر سرمایہ کاری کرنے والی پاکستانی کمپنی اینگرو پاور جین لمیٹڈ( ای پی ایل) اور چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے درمیان منصوبے کے لیے اشتراک کا باضابطہ معاہدہ طے پاگیا ہے۔
اینگرو پاور جین لمیٹڈ تھر بلاک II میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے 660 میگاواٹ 2 بجلی گھر تعمیر کرے گی جس کے لیے چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے، معاہدے کی تقریب بیجنگ میں ہوئی جس میں سی ای او‘ای پی ایل شمس الدین اے شیخ، اور صدر سی ایم ای سی زنگ چن نے دستخط کیے، تقریب میں وفاقی وزیر برائے خارجہ امور طارق فاطمی، خصوصی ایلچی سی پی ای سی ظفرادین محمود، ایم ڈی‘ پی پی آئی بی شاہ جہاں مرزااور ایم ڈی‘ ٹی سی ای بی اعجاز احمد خان سمیت دیگر حصص یافتگان تھل لمیٹڈ اور حبیب بینک لمیٹڈ نے شرکت کی۔
اس موقع پر شمس الدین شیخ اور زنگ چن نے پاکستانی وفد کو کان کنی اور بجلی منصوبے پر جاری کام پر بریفنگ دی۔ زنگ چن نے اس موقع پر کہا کہ سی ایم ای سی پاکستان میں توانائی کے منصوبوں کی ترقی اور توسیع میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی، ہم تھرکول پراجیکٹ کو مستقبل میں پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران کا حل دیکھتے ہیں۔ شمس الدین شیخ نے تھر منصوبے کے حوالے سے اس معاہدہ کو سنگ میل قرار دیا اور اس کے ممکنہ نتائج پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑی کامیابی ہے اور دونوں اداروں کے مابین معاہدے کی بدولت تھر منصوبہ کو 2017 میں مکمل کیا جاسکے گا، اب ہماری پوری کوشش ہے کہ چینی قرضے کی سہولت جلد از جلدحاصل کی جاسکے۔ طارق فاطمی نے دونوں کمپنیوں کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ معاہدہ پاکستان میں جاری توانائی بحران کو حل کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے اسے تاریخی موقع قرار دیا اور کہاکہ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پہلا ٹھوس پھل ہے۔ جوائنٹ وینچر کمپنی اینگرو پاور جین تھر لمیٹڈ (ای پی ٹی ایل) سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کے ساتھ سالانہ 3.8 فی میٹرک ٹن کوئلہ کی فراہمی کا معاہدہ کرے گی جو بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جائیگا۔