مٹھی (جیوڈیسک) غذائی قلت کا شکار علاقوں میں صورتحال بہتر ہونے لگی۔ غذائی قلت کے باعث مزید دو بچے جاں بحق ہو گئے جس کے بعد جاں بحق بچوں کی تعداد ایک سو تیس تک جا پہنچی ہے.
اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے تھرپارکر کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد سرکاری مشینری پوری طرح متحرک ہو گئی۔ سماجی تنظیموں نے بھی غذا کی بڑی تعداد متاثرہ علاقوں میں پہنچا دی ہے۔ جن علاقوں میں گندم کی تقسیم شروع ہو گئی ہے وہاں صورت حال میں بہتری آئی ہے تاہم تھرپارکر کے دور دراز علاقوں میں امداد ابھی نہیں پہنچ سکی جس سے وہاں صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔
مختلف علاقوں میں فوج، رینجرز اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں پر بیماریوں کا شکار بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب غذائی قلت کے شکار بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ڈیپلو کے نواحی گاؤں میر علی نواز تالپور میں مزید دو بچے دم توڑ گئے۔
بیماری کی وجہ سے کھاریوں فضل کے دس بچوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ادھر ادویات اور امدادی اشیا کی تقسیم سے مٹھی کے سول اسپتال میں بیمار بچوں٘ کی تعداد کم ہونے لگی ہے۔ تاہم اب بھی اسپتال میں اکیس بچوں سمیت چھپن افراد زیرعلاج ہیں۔ مقامی افراد کی بڑی تعداد حکومتی کیمپوں کی بجائے سماجی تنظیموں سے رجوع کر رہی ہے۔