کراچی (جیوڈیسک) تھر میں پینے کا صاف پانی ضائع ہوگیا ، لوگوں کو نہیں دیا گیا۔ اب تک دو سو بہتر بچے جاں بحق ہو چکے ہیں ، سیشن جج عمر کوٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی۔
عدالت عظمٰی نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے چار دسمبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ سندھ ہائیکورٹ میں تھر کی صورتحال پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر سیشن جج عمر کوٹ نے بھی اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جس کے مطابق جنوری سے اب تک 272 بچے جاں بحق ہوئے۔
کھپرو میں من پسند ڈیلرز کو ٹھیکے دئیے گئے ۔ پینے کا صاف پانی ضائع ہو گیا ، لوگوں کو نہیں دیا گیا۔ 300 گندم کی بوریوں میں مٹی ملی ہوئی تھیں ۔ ضلع تھرپارکر کے ہسپتالوں بعد از مدت ادویات رکھی ہوئی ہیں۔ کراچی کے چیف سیکرٹری نے اپنی رپورٹ میں240 بچوں کے مرنے کا اعتراف کیا ہے۔
سیشن جج مٹھی نے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس کے مطابق اب تک 154 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جاں بحق بچوں میں اکثریت کی عمر 5 سال سے کم ہیں۔ 28 میں سے 18 بنیادی مراکز صحت غیرفعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تھر میں ڈاکٹروں کی 271 سے زائد آسامیاں خالی ہیں۔
جبکہ تھر کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ، صوبائی حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے چار دسمبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع نہ کرائی گئی تو عدالت فیصلہ سنا دے گی۔