جماعة الدعوة کی تھر میں ہندو خاندانوں کی مدد

Tharparkar

Tharparkar

تھر میں قحط سالی اور غذائی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں میڈیا کی خبروں نے ارباب اقتدار کو خواب غفلت سے جگا تو دیا لیکن اب تک سرکاری سطح پر کئے گئے اقدامات صرف اعلانات تک ہی محدود نظر آتے ہیں۔ میڈیا میں تھر کی صورت حال کی تصویر کشی کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے کئی قسم کے وعدے وعید شروع ہوگئے ہیں لیکن کئے گئے اقدامات صرف زبانی دعوؤں تک ہی محدود نظر آتے ہیں۔ تھر کا ضلعی ہیڈ کوارٹر مٹھی امدادی کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کے واحد سرکاری اسپتال میں سیاسی رہنماؤں اور وزرا کا میلہ لگا ہوا ہے لیکن صورت حال اس کے برعکس ہی نظر آرہی ہے۔

سول اسپتال مٹھی میں 200 سے زائد بچے زیر علاج ہیں لیکن اس اسپتال میں بھی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی شدید کمی ہے۔ جس کی وجہ سے آج بھی 3 ننھی کلیاں مرجھا گئیں جس کے بعد ضلع میں غذائی قلت سے جاں بحق بچوں کی تعداد 130 تک پہنچ گئی ہے۔ صوبائی حکومت سرکاری اداروں اور دیگر سیاسی، سماجی اور فلاحی اداروں کی جانب سے کئے گئے اقدامات بھی صرف مٹھی میں ہی کئے جارہے ہیں اور ضلع کے 2 ہزار 365 دیہات میں اب تک کسی بھی قسم کی امدادی کارروائیاں شروع ہی نہیں ہوسکیں۔ دور دراز دیہات میں آباد یہ لوگ اس قدر مفلسی کا شکار ہیں کہ ان کے پاس اپنے بیمار بچوں کو اسپتال لے جانے کا کرایہ تک نہیں۔ یہ لوگ حکومت سے اور حکومت ان سے بالکل بے خبر ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قحط سے متاثرہ تھر پارکر کا دورہ کیا اور متاثرین کے لیے ایک ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ چولستان اور تھر پارکر کی صورتحال ایک جیسی ہے پھر تھر پارکر میں اموات کیوں ہوئیں اور اس کا ذمہ دار کون ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ تھر پارکر میں ہونے والی اموات کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کریں۔ وزیر اعظم نواز شریف تھر پارکر کے دورے کے لئے گیارہ بجے سندھڑی ائرپورٹ پہنچے جہاں ان کا وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے استقبال کیا اور پھر ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیر اعظم، وفاقی کابینہ کے ارکان اور سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم تھر پارکر ائر پورٹ پہنچے ،جہاں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے استقبال کیا، وزیر اعظم کو سرکٹ ہائوس تھر پارکر لے جایا گیا، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وافر مقدار میں گندم ہونے کے باوجود تقسیم نہ ہونے کا جائزہ لیا جائے۔

Sindh Government

Sindh Government

،سندھ حکومت ذمہ داران کو سزا دے اور اچھا کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرے، تھر متاثرین کیلئے وفاقی حکومت سمیت تمام صوبوں نے تعاون کیا ہے اور مزید ضرورت پڑنے پربھی تعاون کیا جائے گا۔انھوں نے قحط سالی کی وجہ سے اموات پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ علاج کے لیے دوسرے علاقوں میں جانے کے لیے تیار نہیں انھیں موبائل یونٹ کے ذریعے ان کے گھروں میں علاج فراہم کیا جائے۔چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کہتے ہیں کہ سر شرم سے جھک گئے، بتا دیں کتنے بچے مرنے کے بعد اہل اقتدار حرکت میں آتے ہیں؟ لوگ مر رہے ہیں اور گندم گوداموں میں سڑ رہی ہے، سپریم کورٹ ،ایڈووکیٹ جنرل سے 17 مار چ کو رپورٹ طلب سپریم کورٹ نے تھرپارکر میں قحط سالی کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کر تے ہوئے سندھ حکومت سے جامع رپورٹ طلب کر لی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خوراک کا ذخیرہ موجود تھا مگر پھر بھی اموات ہورہی ہیں،یہ میڈیا ہی ہے جس کے ذریعے اس المیے کا علم ہوا، میڈیا نہ بتاتا تو یہ معاملہ دب جانا تھا، جو کچھ ہورہا ہے اسے دیکھ کرسرشرم سے جھک گئے، تھرپارکرمیں موجودہ حالات کی ذمہ دارسندھ حکومت ہے، بتائیں حکومت نے ان بچوں کی جان بچانے کیلئے کیا اقدامات کیے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تھر کے لوگوں کو وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کے آنے کا کوئی فائدہ نہیں، انہیں کھانے کی ضرورت ہے، حکومت کا رویہ یہ ہے کہ لوگ مر رہے ہیں اور گندم گوداموں میں پڑی خراب ہورہی ہے۔ قحط زدہ علاقوں میں ملک بھر رفاہی و فلاحی ادارے بھی پہنچ چکے ہیں۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کہتے ہیں کہ جماعةالدعوة کے رضا کارتھرپارکر میں قحط سالی کی خبریں میڈیا میں آنے سے پہلے ہی وہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔

واٹر پروجیکٹس جیسے ہمارے کروڑوں روپے مالیت کے منصوبہ جات اس وقت تکمیل کے مراحل میں ہیں۔حالیہ ہفتہ میں پانچ ہزار سے زائدقحط متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ کا خشک راشن تقسیم کیاجائے گا۔ہم مسلمانوں کی طرح ہندوئوں کو بھی بلاامتیازامداد فراہم کر رہے ہیں۔ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو تھرپارکر میں قحط سالی کے مسئلہ کا مستقل حل نکالنا چاہیے۔ جماعةالدعوة نے مٹھی میں کنٹرول روم قائم کیا ہے۔ متاثرین میں پکی پکائی خوراک، پانی اور دیگر اشیائے خورونوش تقسیم کی جارہی ہیں۔ سیاسی، مذہبی و سماجی تنظیموں سمیت پوری قوم کو دل کھول کر متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔ جماعةالدعوة اللہ کے فضل و کرم سے پچھلے کئی برسوں سے تھرپارکر اور دیگر دور دراز کے علاقوں میں کنویں کھدوانے، ہینڈ پمپ لگوانے اور دیگر واٹر پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے۔ ہمارے پاس ان علاقوں میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے جو ہر وقت خدمت میں مصروف عمل رہتی ہے۔ ہم نے ان علاقوں میں مکمل سروے کیا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ جب وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا جماعةالدعوة کے رضاکار متاثرین کو امداد فراہم کر رہے تھے۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت تھرپارکر’ کے دوردراز کے علاقوں میںبھی جماعةالدعوة کی جانب سے متاثرین میں پکاپکایا کھاناو خشک راشن کی تقسیم جاری ہے۔ اسی طرح علاج معالجہ کی سہولیات اور ادویات فراہم کرنے کے علاوہ دیگر امدادی سرگرمیاں بھی سرانجام دی جارہی ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ڈاکٹرز کی ٹیمیں دوردراز کے علاقوں میں پہنچ کر میڈیکل کیمپنگ کر رہی ہیں۔ ہزاروں متاثرین میں اب تک پکاپکایا کھانا، بچوں کیلئے دودھ، جوس، بسکٹ، منرل واٹر اور نقد رقوم تقسیم کی گئی ہیں۔ اس ہفتے میں ان شا ء اللہ پانچ ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں تک ایک ماہ کا خشک راشن پہنچایا جائے گا۔ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہمارے رضاکاروں کی تعداداس وقت سینکڑوں میں ہے۔ مٹھی میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جہاں لاہوراور کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں و علاقوں سے اکٹھا کیا گیا امدادی سامان پہنچاکر آگے تقسیم کیا جاتا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ جماعةالدعوة ان دوردراز کے علاقوںمیں پہنچ کر بھی امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہی ہے جہاں اونٹوں کے سوا کوئی اور سواری نہیں جاسکتی۔ ہمارے کارکنان اپنے کندھوں پر سامان لاد کر متاثرہ علاقوں میں پہنچا رہے ہیں۔

ہم نے وہاں مستقل گودام بنائے ہیں جہاں ملک بھر سے اکٹھی کی جانے والی گندم، چاول اور دیگر اشیاء پہنچائی جارہی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں اس وقت بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ محض ایک ، دو جماعتوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ پوری قوم کو اس ہنگامی صورتحال میں متاثرین کی بھر پور انداز میں مدد کرنی چاہیے۔ خاص طور پر وہ علاقے جہاں اللہ نے لوگوں کو گندم وچاول جیسی فصلیں اور دیگر وسائل سے نواز رکھا ہے انہیں آگے بڑھ چڑھ کر متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں۔

jamaat ud Dawa

jamaat ud Dawa

انہوںنے کہاکہ ان علاقوں میں ہندوئوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ جماعةالدعوة نے ہمیشہ بلا امتیاز انسانی بنیادوں پر ہندوئوں کی بھرپور مدد کی ہے جس کے شاندار اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دنیا ہمیں شدت پسندہونے کا طعنہ دیتی ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ جماعةالدعوة کے اس کردار کو بھی دنیاکے سامنے پیش کرے۔ ہم پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی گندم، چاول، سبزیوں اور دیگر فصلوں سے حصہ نکال کر متاثرین تک پہنچائیں۔ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو جب معلوم ہے کہ ایسے حالات کسی بھی وقت پیدا ہو سکتے ہیں تو پھر اس کیلئے زبردست منصوبہ بندی کر کے اس مسئلہ کا مستقل حل نکالنا چاہیے۔ صرف میڈیا میں خبریں دیکھ کر اور وہاں پہنچ کر امداد پہنچا دینا کافی نہیں ہے۔

تحریر:ملک اسرار