کراچی (جیوڈیسک) اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اکثر علاقوں میں زیر زمین پانی کھارا ہوگیا ہے جبکہ نہریں خشک ہونے سے لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، اور مویشیوں کو بھی موت نے آ گھیرا ہے۔ قلت آب سے تنگ آئے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
پیاس کے سبب مویشیوں کی اموات کی شرح بھی بڑھ کر کہیں سے کہیں پہنچ چکی ہے۔ اگر اب بھی متعلقہ اداروں نے پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات نہ کئے تو یہاں بھی تھرپارکر جیسی قحط کی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔
ٹھٹھہ کا ضلع کھاروچھان زیریں سندھ میں آتا ہے۔ یہاں کے کسانوں اور مچھیروں نے بالائی سندھ میں رہنے والے بااثر افراد کے خلاف پانی چوری روکنے کے لئے عدالت کے دروازے پر دستک دے دی ہے۔
مبینہ طورپر چند بااثر افراد پانی روک لیتے ہیں جس کی وجہ سے سیکڑوں کسان ، مچھیرے اور چرواہے پانی کی بوند بوند کو محروم ہوگئے ہیں۔ سیکڑوں ایکٹر پر پھیلی موسمی فصلیں جن میں کیلا ، پان ، سبزیاں اور دھان شامل ہیں پانی نہ ملنے کی وجہ سے برباد ہوگئی ہیں۔