تھر پارکر (جیوڈیسک) تھر میں خشک سالی اور غذائی قلت سے پھیلنے والے امراض کے باعث ہونے والی اموات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے مزید تین بچوں سمیت 4 افراد انتقال کر گئے،جبکہ صوبائی ووفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے مالی امداد کے وعدے بھی پورے نہیں ہوئے۔
قحط سے متاثرہ تھر میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے مالی امداد کے اعلانات محض زبانی دعوے ثابت ہوئے ، وفاقی حکومت کی جانب سے مالی امداد کے بلند بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں مگر یہ مالی امداد کہاں اور کسے دی گئی ہے کسی کو کچھ پتا نہیں ہے جبکہ سندھ حکومت نے بھی تھر میں مرنے والوں کے لواحقین کے لیے فی کس دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا تھا جس کا بھی تاحال پتا نہیں چل سکا ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ سیاست دان ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف ہیں اور امدادی پیکیج کے اس کھیل میں متاثرین فٹبال بن کر رہ گئے ہیں۔ خشک سالی اور غذائی قلت کے باعث اموات کی بات کی جائے تو سول اسپتال مٹھی لائی جانی والی 3 سالہ بچی راستے میں دم توڑ گئی جبکہ گذشتہ رات مٹھی کے سول اسپتال میں علاج کے لیے لائے جانے والے ڈیڑھ سال اور چار ماہ کے دو بچے اور 40 سال کا ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ اس طرح تھرپارکر میں ساڑھے تین مہینوں میں 198 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔