تھر (جیوڈیسک) تھر متاثرین کو امداد کی تقسیم میں بدعنوانی کا انکشاف، انسپکٹنگ جج کا کہنا ہے کہ ‘ڈیپلو’ میں موجود 50 فیصد سے زائد گندم مستحق افراد کو نہیں پہنچائی گئی۔ تحصیل ڈیپلو میں محکمہ فوڈ اور مختیارکار کے دفاتر پر سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مقرر کیے گئے انسپکٹنگ جج میاں فیاض ربانی نے چھاپے مارے۔
اس دوران گندم فراہمی کا تمام ریکارڈ ضبط کرلیا گیا، میاں فیاض ربانی کا کہنا ہے کہ 50 فیصد سے زائد گندم کی تقسیم میں بدانتظامی پائی گئی ہے، محکمہ خوراک کے 255 ڈیپو کیپرز میں سے کسی نے گندم تقسیم کا ریکارڈ جمع نہیں کرایا۔
اس سے پہلے اسسٹنٹ سیشن جج میاں فیاض ربانی نے ایک سرکاری گودام پر چھاپہ مارا تو وہاں گندم کی 600 بوریاں موجود تھیں۔ اسی طرح محلہ بجیر میں بھی ایک سرکاری اسکول میں گندم کی کئی بوریاں تھیں اور اسکول کو تالا ڈال کر بند کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب تھرپارکرمیں امدادی کاموں کیلئے انچارج مقرر کیے گئے تاج حیدر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ تھرپارکر کے گوداموں میں گندم کو ذخیرہ کیا گیا ہے۔
مستحقین میں 66ہزار گندم کی بوریوں کی فراہمی کا عمل جاری ہے جو دو دن میں مکمل ہو جائے گا جبکہ 22 ہزار بوریوں کی فراہمی اس کے بعد شروع کی جائے گی۔ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 74 ہزار خاندانوں کو گندم فراہمی کا عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ 44 ہزار بوریاں آئندہ دو سے تین روز میں تقسیم کردی جائیں گی۔