اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے تھر کے متاثرین کو اب تک دی جانے والی امداد سے متعلق سندھ حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تھر میں غذاتی قلت اور بیماریوں سے بچوں کی ہلاکت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تھر میں گیارہ لاکھ کی آبادی ہے، سندھ حکومت زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ متاثرین تک پہنچی ہو گی۔
حکومت سندھ درست تعداد بتائے کتنے متاثرین کو گندم اور ریلیف کا سامان پہنچا دیا گیا۔عدالتی استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ تھر میں مئی اور جون میں بارشیں ہوتی ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ گزشتہ سال تھر میں کوئی بارش نہیں ہوئی تھی،آپ کو آج کے لیے اقدامات کر لینے چاہیے تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ نومبر میں وزیر اعلیٰ سندھ نے غذاتی قلت کا خدشہ ظاہر کر دیا تھا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ خدشے کے باوجود سندھ حکومت غافل رہی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درست تعداد بتائیں، گیارہ لاکھ افراد میں سے کتنے متاثرین تک ریلیف کا سامان پہنچا۔
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو تھر کے متاثرین کو اب تک دی جانے والی امداد سے متعلق جواب پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔