تھرپارکر (جیوڈیسک) تھرپارکر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا، تراسی روز میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 234 ہو گئی۔
غذائی قلت اور بیماریوں نے تھر باسیوں کی زندگی مشکل بنا رکھی ہے، ہر روز ایک نیا امتحان ہر شام ایک نئی شام غریباں، پھول سے بچے موت کو خراج ادا کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ روزانہ ماؤں کی گود اجڑ رہی ہے اور وہ بےبسی کے ساتھ دکھ اور غم کی تصویر بن کر رہ گئی ہیں۔
اجل ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ موسمی تبدیلی بھی غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے وبال بن گئی ہے۔ سردی کی شدید لہر کمزو اور غذائی قلت کے شکار بچوں کو تیزی سے نگل رہی ہے۔ہسپتال میں دوائیں ناپید، سہولتوں کا فقدان، متاثرین کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔
چھاچھرو اور گردونواح کے دیہات میں امدادی سامان پر خواتین سمیت متاثرین کی بڑی تعداد خوار ہو رہی ہے۔ ہزاروں خاندانوں کے محروم رہنے کے باوجود چھاچھرو کے کئی علاقوں میں پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں۔
سیکڑوں دیہات میں پانی کے بحران سے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت نے ابھی تک پانی کی فراہمی کا سلسلہ شروع نہیں کیا ہے۔ متاثرین کے لیے امداد ادویات پینے کے صاف پانی کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ دعوؤں کے برعکس ان کی عملی امداد کو ممکن بنایا جائے۔