تھرپارکر (جیوڈیسک) تھر کے صحرا میں مسلسل قحط سالی کے باعث پینے کے پانی کی دو بوندوں کا حصول بھی جان جوکھوں کا کام بن گیا ہے۔اکثر مقامات پر پانی کے کنویں خشک ہوگئے ہیں جبکہ کئی کاپانی کڑوا ہو گیا۔
تھر کے اکثر دیہات میں دکھائی دینے والے پانی کےخشک کنویں اب علاقہ اور اسکے مکینوں کی بدحالی کی پہچان بن چکے ہیں مسلسل خشک سالی کے باعث پانی کے سینکڑوں کنویں خشک ہو گئے ہیں یا پھر ان میں موجود پانی کی سطح انتہائی گر گئی ہے ایسے کنوؤں کی تعداد بھی کم نہیں ہے جن میں پانی ناقابل استعمال ہو گیا ہے اورخراب صورتحال کے سبب علاقہ مکینوں کے لئے پینے کے پانی کا حصول سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق تھر میں کنوؤں کی چار اقسام ہوتی ہیں ان میں سے 30 سے 60 فٹ گہرے کنویں کو ویری کہا جاتا ہے ،60 سے 150 فٹ کہرے کنویں کو پار، 150 سے 350 فٹ گہرے کو تڑ جبکہ 350 فٹ سے 1200 فٹ گہرے پانی کے ذخیرے کو ٹیوب ویل کہا جاتا ہے موجودہ وقت میں یہ کنوؤں کی یہ چاروں اقسام یا تو خشک یا پھر ناقابل استعمال ہو گئی ہیں۔
پانی کے یہ سوکھے کنویں علاقہ میں خشک سالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پانی کے متبادل ذرائع کی فراہمی کے بغیر تھر سے قحط سالی کا خاتمہ ہرگز ممکن نہیں۔