تھرپارکر: بھوک اور بیماری نے آٹھ ماؤں کی گود اجاڑ دی، تعداد 82 ہو گئی

Tharparkar Child

Tharparkar Child

تھرپارکر (جیوڈیسک) غربت، بھوک اور بیماریاں روزانہ بچوں کی جان لے رہی ہیں۔ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا بچے روزانہ زندگی کی بازی ہار رہے ہیں لیکن بے بس لوگوں کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔ انتظامیہ کی بےحسی نے مجبور لوگوں کو بےبسی کی تصویر بنا کر رکھ دیا۔

تحصیل ڈاھلی کے گاؤں جیتراڑ میں پینتیس بچے نمونیہ کا شکار ہو گئے۔ چھاچھرو اور ڈاھلی کے سیکڑوں دیہات میں امدادی گندم نہیں پہنچ سکی جبکہ سیکڑوں کنویں خشک ہونے کی وجہ سے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس کر رہ گئے ہیں۔

دور دراز کے علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مقامی افراد کے مطابق مقامی وڈیروں اور سیاسی مداخلت کے باعث غریب اور متاثرہ لوگوں کو گندم نہیں مل رہی۔

دوسری جانب مبارک رند اور آس پاس کے سیکڑوں علاقوں میں پانچ روز سے پانی کی فراہمی بند ہے۔ حکومت کی طرف سے فلٹریشن پلانٹس لگانے کی تمام اسکیمیں ناکامی کا شکار ہو گئی ہیں جس نے خوراک کی کمی کے شکار لوگوں کو شدید مشکلات کا شکار کر دیا جس پر متاثرین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور وہ سڑکوں پر نکل آئے۔

متاثرین نے الزام عائد کیا ہے کہ صوبائی حکومت نے تھر آر او پلانٹ چلانے کا ٹھیکا ایک نجی کمپنی کو دیا گیا ہے جس کی تمام تر توجہ لوٹ مار پر مرکوز ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سمیت نجی کمپنی کی انتظامیہ نے پانی کی فراہمی نہ کیے جانے پر کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔