تھرپارکر (جیوڈیسک) غذائی قلت سے زندگی سسکنے لگی غربت، بھوک اور بیماریاں قہر بن کر موت بانٹنے لگیں۔ روز ماؤں کی گود اجڑ رہی ہے۔ اسپتالوں میں سینکڑوں بچے اب بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اسپتالوں میں ناکافی انتظامات نے لوگوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں لیکن ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔ افلاس کے مارے لوگوں کو انتظامیہ کی بےحسی نے بےبسی کی تصویر بنا کر رکھ دیا ہے۔ تحصیل ڈاھلی کے گاؤں جیتراڑ میں نمونیے کی آفت نے بھی درجنوں بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چھاچھرو، ڈاھلی سمیت کئی علاقوں میں امدادی گندم بھی نہیں پہنچ سکی۔
سیکڑوں کنویں خشک ہونے کی وجہ سے لوگ پانی کی بوند بوند کر ترس کر رہ گئے ہیں۔ دور دراز کے علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وڈیروں اور سیاسی مداخلت کے باعث غریب اور متاثرہ لوگوں کو گندم نہیں مل رہی۔ سرکار کے اعلانات صرف بیانات تک محدود رہ چکے ہیں۔