تھرپارکر (جیوڈیسک) تھرپارکر میں غذائی قلت سے پیدا ہونے والی بیماری نے ایک پھول مرجھا دیا۔ آٹھ روز میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد سترہ ہوگئی۔
تھرپارکر میں غذائی قلت سے پیدا ہونے والی بیماریوں نے ایک بار پھر موت نے پنجے گاڑ لیے ہیں اور ماؤں کی گودیں ویران ہونا شروع ہوگئیں ۔ سول ہسپتال مٹھی کا بجٹ ختم ہوگیا ، عملہ غائب اور دوائیں نایاب ہوگئیں۔
سہولتوں کے فقدان نے صورتحال کو مزید مخدوش کردیا ، مختلف بیماریوں کا شکار لاغر بچے ایک کے بعد ایک موت کے منہ میں جا رہے ہیں ۔ تھرپارکر میں آج بھی ایک بچہ زندگی ہارگیا ۔ 15 ماہ کا بھیم رام اسلام کوٹ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گیا۔
گذشتہ خشک سالی میں سندھ حکومت کی جانب سے مستقل حل کے لیے تھرپارکر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کا مسودہ تاحال منظور نہیں ہو سکا۔ اس سے پہلے کہ کوئی اور سانحہ جنم لے گڈ گورننس کا دعویٰ کرنے والی سندھ حکومت حرکت میں آئے اور راست اقدام کرے۔