تھرپارکر (جیوڈیسک) گزشتہ روز پانچ بچے دم توڑ گئے جس کے بعد تعداد 111 ہوگئی ۔ اب بات تھر واسیوں کی جن کے سروں پر موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔ مٹھی کے سول ہسپتال میں غذائی قلت کے سبب مزید دو بچیاں دم توڑ گئیں جس کے بعد سال کے پہلے اٹھائیس دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 104 تک پہنچ گئی ۔ اور تو اور اب مویشی بھی چارہ نہ ملنے کے باعث مرنا شروع ہوگئے ہیں مگر حکام ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں۔ تھر میں غذائی قلت کا جن بے قابو ہے اور روزانہ کئی معصوم بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
یہ ہے آخر کون سی بیماری جو ہر سال سیکڑوں بچے نِگل لیتی ہے ، اس بیماری کا علاج کیوں ممکن نہیں ، سائیں سرکار لاعلم ہے اور معاملہ کچھ اور ۔ تھرپارکر میں موت کا رقص اب بھی جاری ہے اور متاثرہ بیمار بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ گذشتہ روز بھی پانچ ماؤں کی گودیں اُجڑ گئیں جس کے بعد سال کے پہلے 30 دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد110سے تجاوز کرگئیں جبکہ ضلع بھر کے مختلف ہسپتالوں میں اب بھی 200 کے قریب بچے زیرعلاج ہیں۔
غذائی قلت سے صرف بچے ہی نہیں جانور بھی شدید متاثر ہیں ، کئی مویشی اب تک چارہ نہ ملنے سے ہلاک ہوچکے ہیں ۔ اس ساری صورتحال کے باوجود ابھی تک محکمہ صحت تو خاموش تماشائی ہے ہی ، محکمہ لائیو سٹاک بھی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہا ہے مگر آفرین ہے وڈے سائیں پر جس نے اب تک اپنی رعایا کے جان و مال کی حفاظت کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کیا ۔ یہ غیر ذمہ داری نہیں تو کیا ہے۔