تھرپارکر (جیوڈیسک) مٹھی کے ہسپتال میں غذائی قلت کا شکار مزید دو بچے دم توڑ گئے ، ہلاکتوں کی تعداد ایک سو چھہتر ہو گئی ، چھاچھرو ، اسلام کوٹ اور دیگر علاقوں میں چار روز سے گندم کی فراہمی بند ہے جس کے باعث متاثرین کی نقل مکانی کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔
تھر اور اس سے ملحقہ دیہات میں زندگی عذاب ہو گئی ، چاچھرو ، اسلام کوٹ ، مٹھی اور دیگر علاقوں میں گزشتہ چار روز سے گندم کی فراہمی بند ہے۔متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ چھاچھرو کے گاؤں کیتار ، واؤڑی اور کھاوڑ میں وڈیروں کے کارندے مفلوک الحال لوگوں سے گندم کی ایک بوری کے عوض دو سو پچاس روپے وصول کر رہے ہیں۔
حکومتی اعلان کے باوجود تھر کے مختلف دیہات میں گندم کے ریلیف سنٹر قائم نہیں کئے جا سکے۔
فراہم کی جانے والی گندم پر جیالوں اور مقامی وڈیروں کا قبضہ قائم ہے ، متاثرین اب بھی سراپا احتجاج ہیں جبکہ ارباب اختیار نوٹس لئے بغیر چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔زندہ رہنے اور خوراک کی آس میں متاثرین کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری طرف بیماریوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ننگر پارکر ، ڈیپلو ، مبارک رند ، مٹھی اور چھاچھرو کے سرکاری اور نجی ہسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔