تھرپارکر (جیوڈیسک) تھرپارکر میں آج پھر ایک ماں کی گود اجڑ گئی، سو دنوں میں جاں بحق ہونیوالے بچوں کی تعداد دو سو پچانوے ہو گئی۔ دوائیں اور متوازن خوراک تو دور کی بات متاثرین کو گندم، کمبل اور کجھور کے حصول میں بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ موت نے تھر کا ایسا رخ کیا کہ کئی ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں۔
اجل ہر روز کسی نہ کسی گھر کے لئے آہوں اور سسکیوں کا پیغام لاتی ہے۔ موسم کی شدت ، غذائی قلت اور بیماری کے ہاتھوں بلکتے سسکتے معصوم بچے ہر روز آہ و فغاں کئے بغیر موت کی وادی میں اتر رہے ہیں۔
سادہ لوح مائیں اپنی گودیں اجڑنے کا کسے دکھڑا سنائیں ، کو ئی پرسان حال نہیں ، بلند و بانگ دعوی کرنے والی صوبائی حکومت آنکھوں پر پٹی باندھے کانوں میں سیسہ ڈالے ہر روز اموات کے اضافے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مقامی انتظامیہ نے حال مست کھال مست کے مصداق تمام صورت حال کو جاننے کے باوجود چپ سادھ رکھی ہے جبکہ غذائی قلت کے مارے بچوں اور ماؤں جنہیں جان بچانے والی دواؤں وٹامنز ، فوڈ سپلیمنٹ ، پینے کے صاف پانی کے علاوہ متوازن خوراک کی ضرورت ہے۔ انہیں گندم ، کمبل اور کجھور کے حصول میں بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔