کراچی: مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ تھر پاکر میں صورتحال مکمل طور پر حکومت کے بس سے باہر ہے، تھر میں غذائی قلت کے مارے لوگوں سے زیادتیوں کاسلسلہ بند نہیں ہوا کہ حکومت کی جانب سے زراعت کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنالیا گیا ہے ۔انتظامیہ کی جانب سے باردانہ کے معاملے میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی جارہی ہے فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی جانب سے من پسند وڈیروںکے گوداموں کو گندم سے زخیرہ کیا جارہاہے ،ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس خود اپنی موبائلوں میں باردانہ منتخب نمائندوں اور بااثر افراد کے گھروں میں پہنچارہی ہے، انتظامیہ کی جانب سے بڑے کاشتکاروںکو نفع پہنچانے کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کے ساتھ زیادتیاںکی جارہی ہے جس کی وجہ سے سندھ بھرمیں آبادگاروں کی جانب سے مظاہرے اور ہڑتالیں معمول بن چکی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ میں اندرون سندھ سے آئے ہوئے صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا۔حلیم عادل شیخ نے کہا گزشتہ چند سالوں قابل غیر ملکی این جی اوز کی جانب سے تھر کے لوگوں کے لیے کچھ نہ کچھ ریلیف مہیا کردیا جاتا تھامگر اب غیر ملکی این جی اوز کا کردار جو کبھی ہوا کرتا تھا وہ ختم ہوتا جارہاہے وہ بھی اس وقت حکومت کی بیڈگورننس کاحصہ بن چکی ہیں،جو کہ بڑے بڑے سیمینار کرنے کی حد تک کام کررہی ہے مستحق افراد کی تصاویر دکھا کر فنڈ منظور کرولیے جاتے ہیں ، وزیر اعلی سندھ نے جو تھر کی بہتر صورتحال کا دعویٰ کیا ہے اس میں یہ دعویٰ شہید بے نظیر دسترخوان ،آروپلانٹس،ڈاکٹروں کی تعیناتی کی طرح محض بیانات کی حد تک ہی محدود ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے تھر میں 700ڈاکٹروں کی تعیناتی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سندھ میں جو130ڈسپنسریاں بند ہیں وہ کھولی جائیں۔اس قبل بھی سندھ میں جن ڈاکٹروں کی تعیناتی کا زکر کیا گیا تھا وہ سب کے سب سرکاری مراعات حاصل کرتے ہوئے اپنے پرائیویٹ کلینک چلارہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ باردانہ نوے فیصد منتخب نمائندوں اور فسران کو دیا گیا ہے اور جودس فیصد بچتا ہے اس میں سے بھی یہ لوگ کرپشن کرنے سے باز نہیں آئیں ہیں۔