تھرپارکر (جیوڈیسک) تھر پارکر میں غذائی قلت سے مزید پانچ پھول کھلنے سے پہلے مرجھا گئے، ترانوے روز میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 268 ہو گئی، علاقے کے کئی مراکز صحت کی عمارتیں ڈیروں اور باڑوں میں تبدیل ہو گئیں۔
بھوک اور بیماری صحرائے تھر کے باسیوں کا مقدر بن گئی ، بے بس مکین ابھی پچھلے سال کے دکھ نہیں بھولے تھے کہ نئے سال نے بھی قہر ڈھانا شروع کر دیا ۔ خوراک ، میٹھا پانی اور ادویات نہ ملنے سے درجنوں بچے بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں۔ طبی سہولتوں کی عدم دستیابی سے اِن بیماروں کی زندگی پر بھی موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔
درجنوں دیہات میں میڈیکل ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں ، مسیحاؤں کے منتظر تھر واسی بے بسی کی تصویر بن گئے ۔ کئی مراکز صحت اور ڈسپنسریوں کی عمار تیں مقامی وڈیروں کے ڈیروں اور باڑوں میں تبدیل ہو چکی ہیں ۔ قبضہ مافیا کو کوئی پوچھنے والا نہیں ، لاچار مکین اپنے بیمار بچوں کے علاج کیلئے دور دراز علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
تمام تر حکومتی دعوؤں کے باوجود سیکڑوں دیہات میں تاحال گندم تقسیم نہیں کی جا سکی ۔ ٹیوب ویل بند جبکہ فلٹریشن پلانٹس ناکارہ ہو چکے ہیں تاہم حکومت سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہی ہے۔