تھرپارکر (جیوڈیسک) تھرپارکر میں متاثرین کی مدد کیلئے پاک فوج کے دستے روانہ ہو گئے، قحط زدہ علاقے میں گندم کی تقسیم بھی شروع ہو گئی۔
سندھ حکومت نے مجرمانہ غفلت کا اعتراف کر لیا، وزیر اعظم نواز شریف نے تھرپارکر میں متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ہر بار کی طرح اس دفعہ بھی حکومت کو طوفان گزرنے کے بعد ہوش آیا، درجنوں خاندانوں پر قیامت بیت گئی اور کئی بچوں نے اپنی جان گنوا دی۔قحط سے جب زندگی سسک سسک کر ختم ہونے لگی تو چیخ و پکار مچ گئی جس کے بعد سندھ حکومت جاگی اور وزیر اعلیٰ فوری طور پر تھر پہنچ گئے اور گوداموں میں بند بارہ ہزار بوریوں میں موجود گندم متاثرہ علاقوں میں تقسیم ہونے لگی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے محکموں کی مجرمانہ غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے تھر کے لئے دس کروڑ روپے کے خوراک کے پیکج کا اعلان کر دیا۔ سید قائم علی شاہ نے غفلت تو تسلیم کر لی لیکن وہ غذائی قلت کو بچوں کی اموات کی وجہ ماننے کیلئے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر بچوں کی موت سردی کی وجہ سے ہوئی۔مٹھی کے ہسپتال میں ادویات کی موجودگی کے باوجود غریب عورتوں کو دوائیاں باہر سے لینے پر مجبور کیا جاتا رہا، ادھر وزیر اعظم نواز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ میجر جنرل سعید علیم کو فوری طور پر سندھ حکومت سے رابطے اور متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ہدایت کی ہے۔
رینجرز نے بھی متاثرہ علاقے میں میڈیکل کیمپ لگا لئے ہیں جبکہ پاک فوج کے امدادی دستے بھی متاثرین کی امداد کے لئے پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔