Cannabis Sativa اور Cannabis indica نیٹل نامی پودوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو صدیوں سے دنیا بھر میں جنگلی پودے کے طور پر اگ رہا ہے۔ دونوں پودے کئ مقاصد کےلیے استعمال ہوتے رہے ہیں مثلاً اس کا ریشہ رسی اور کپڑا بنانے، ایک طبی جڑی بوٹی اور ایک مقبول تفریحی نشے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس پودے کا عرق کتھئ یا کالے رنگ کی کشمش کی طرح ہوتا ہے جسے بھنگ، گانجا، حشیش وغیرہ کہتے ہیں۔جبکہ اس کے سوکھے ہوئے پتے گراس، ماری جوانا، ویڈ (weed) وغیرہ کہلاتے ہیں۔
اسکنک (skunk) چرس کی وہ نسبتاً طاقتور قسم ہے جو اس میں ذہن پر اثرات ڈالنے والے طاقتور مادوں کے لیے خاص طور پر اگائی جاتی ہے۔ اس کو یہ نام اس تیز چبھنے والی بو کی وجہ سے دیا گیا ہے جو یہ اگنے کے دوران خارج کرتی ہے۔ چرس کی اور بھی سیکڑوں دیگر اقسام موجود ہیں جن کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے ۔
عام چرس نشے کی شدت کے حساب سے بہت سی اقسام میں پائی جاتی ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ کسی خاص موقع پر کون سی قسم استعمال کی جا رہی ہے۔
چرس پینے سےاس کے نصف سے زائد نفسیاتی اثرات پیدا کرنے والے اجزا خون میں جذب ہوجاتے ہیں۔ یہ مرکبات پورے جسم کی چربیلی نسیجوں میں جمع ہوجاتے ہیں اس لیے پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہونے میں انھیں بہت وقت لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چرس کی شناخت اس کے استعمال کے چھپن دن بعد بھی کی جا سکتی ہے۔
یہ کس طرح کام کرتی ہے اور چرس کی کیمیائی ساخت کیا ہوتی ہے؟
چرس کے پودے میں اوسطاً ساٹھ مرکبات اور چار سو کیمیائی مادے ہوتے ہیں۔ چار مرکزی مرکبات کے نام ڈیلٹا نائن ٹیٹرا ہائڈروکینابینول (ڈیلٹا نائن ٹی ایچ سی)، کینا بیڈیول، ڈیلٹا ایٹ ٹیٹراہائڈروکینابینول اور کینابینول ہیں۔ کینا بیڈیول (سی بی ڈی) کے علاوہ یہ مرکبات ذہن پر اثر انداز ہونے والے ہیں جن میں سے سب سے طاقتور ڈیلٹا نائن ٹیٹراہائڈروکینابینول ہے۔ پودے کی طاقتور ترین اقسام میں تھوڑا سا کینا بیڈیول (سی بی ڈی) جبکہ ڈیلٹا نائن ٹی ایچ سی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔
جب چرس پی جاتی ہے تو اس کے مرکبات تیزی سے خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور براہ راست دماغ اور جسم کے دیگر اعضا میں پہنچ جاتے ہیں۔ بنیادی طور پر ڈیلٹا نائن ٹی ایچ سی کے دماغ میں موجود کینا بائیونائڈ ریسیپٹرز (cannabinoid receptors) سے ملنے سے نشہ آور یا خمار کی سی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ دماغ کے خلیات میں ریسیپٹر ایک ایسی جگہ ہے جہاں مخصوص مادے کچھ عرصے کے لیے رک یا جڑ جاتے ہیں۔ اگر ایسا ہو تو اس کا اثر اس خلیے اور اور اس سے پیدا ہونے والے سگنل پر ہوتا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دماغ خود قدرتی طور پر چرس کی طرح کے مادے پیدا کرتا ہے جنھیں اینڈوکینا بائینوائڈز (endocannabinoids) کہا جاتا ہے۔ ایسے زیادہ تر ریسیپٹرز دماغ کے اس حصے میں پائے جاتے ہیں جو لذت، یادداشت، خیالات، توجہ، حسیات اور وقت کے ادراک کو متاثر کرتا ہے۔ چرس کے مرکبات آنکھوں، کانوں، جلد اور معدے کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔
Body Cannabis
چرس کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟
خوشگوار
خمار۔ سکون، خوشی، خواب آور کیفیت، رنگ مزید خوبصورت اور موسیقی زیادہ پر لطف لگتی ہے۔
ناخوشگوار
تقریباً دس میں سے ایک چرس استعمال کرنے والوں پر ناخوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں اپنے ہوش و حواس میں نہ رہنا، غیبی آوازیں سنائی دینا یا چیزیں نظر آنا، گھبراہٹ اور بلا وجہ شکوک و شبہات ہونا شامل ہیں۔ موڈ اور حالات کی مناسبت سے ایک ہی شخص پر خوشگوار یا ناخوشگوار اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ احساسات عام طور پر وقتی ہوتے ہیں ، تاہم جیسا کہ یہ نشہ آور شے کئ ہفتوں تک جسمانی نظام میں رہ سکتی ہے اس کے اثرات استعمال کرنے والوں کی توقع کے برعکس زیادہ عرصے تک بھی موجود رہ سکتے ہیں۔ زیادہ عرصے چرس استعمال کرنے سے ڈپریشن بھی ہو سکتا ہے اور جوش و جذبے میں کمی ہو سکتی ہے۔
تعلیم اور سیکھنے کی صلاحیت
یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ چرس کسی شخص میں توجہ، معلومات کو ذہن میں ترتیب دینے اور ان کےاستعمال کی استطاعت کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
یہ اثرات استعمال کے کئ ہفتوں بعد تک برقرار رہتے ہیں جو طلبا میں مخصوص مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں ۱۲۶۵ طلبا پر ایک تحقیق کی گئ جن کا پچیس سال تک معائنہ کیا جاتا رہا۔ اس سے پتہ چلا کہ بلوغت میں چرس کے استعمال اور اسکول میں خراب کارکردگی کا آپس میں تعلق تھا تاہم دونوں کے درمیان کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے چرس کا استعمال ایک ایسی طرز زندگی کی طرف لے جاتا ہے جو اسکول کی پڑھائی میں معاون ثابت نہیں ہوتی۔
کام
لوگوں کے کام پر بھی چرس کے اسی طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ چرس سے صحت پر کوئی مخصوص خطرات مرتب ہوتے ہیں تاہم چرس استعمال کرنے والے افراد میں اس بات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کہ وہ بغیر اجازت کے کام چھوڑ کر چلے جائیں، کام کے اوقات میں ذاتی کام کرتے رہیں یا محض خیالی پلاؤ پکاتے رہیں۔ چرس استعمال کرنے والے خود اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ اس کا استعمال ان کی پیشہ ورانہ اور سماجی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے۔
کچھ اقسام کے کام زیادہ محنت یا توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ پائلٹوں پر چرس کے استعمال کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ انھوں نے چرس کے استعمال کے بعد اہم اور معمولی دونوں طرح کی غلطیاں زیادہ کیں بہ نسبت اس وقت کے جب انھوں نے چرس کا استعمال نہیں کیا تھا۔ یہ تجربہ اصل فلائٹ کے بجائے فلائٹ سیمولیٹرز میں کیا گیا ۔ بدترین اثرات ابتدائی چار گھنٹوں میں رہے اور چوبیس گھنٹے برقرار رہے حتیٰ کہ اس وقت بھی جب پائلٹوں کو اپنے نشے میں ہونے کا اندازہ نہ تھا۔ اس تحقیق کا نتیجہ یہ نکلا، ” اس شہادت کے پیش نظر ہم میں سے بیشتر افراد ایسے پائلٹ کے ساتھ سفر کرنا پسند نہیں کریں گے جس نے پچھلے ایک دو دن کے دوران چرس پی ہو۔”
ڈرائیونگ
نیوزی لینڈ میں محققین کو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے چرس پیتے تھے اور ڈرائیونگ سے قبل چرس کا استعمال کرچکے تھے ان میں کار کے حادثے میں زخمی ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔ فرانس میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں ایسے دس ہزار ڈرائیوروں کا جائزہ لیا گیا جو کار کے جان لیوا حادثات میں ملوث تھے۔ شراب نوشی کے اثرات کا اثر نکالنے کے بعد بھی اس بات کا دوگنا امکان تھا کہ چرس کے عادی افراد کار کا جان لیوا حادثہ کرنے والوں میں شامل ہوں بہ نسبت اس کے کہ وہ اس حادثے کا بغیر اپنی کسی غلطی کے شکار ہوئے ہوں۔ پس ہم میں سے زیادہ تر لوگ شاید کسی ایسے ڈرائیور کی گاڑی میں نہیں بیٹھنا چاہیں گے جس نے پچھلے ایک دو دن میں چرس کا استعمال کیا ہو۔
ذہنی صحت کے مسائل
اس بات کے قوی شواہد موجود ہیں کہ ایسے افراد جو ذہنی بیماریوں مثلاً ڈپریشن اور سائیکوسس میں مبتلا ہوں ان میں چرس کے حالیہ یا ماضی میں استعمال کا امکان اور لوگوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ چرس کے باقاعدہ استعمال سے سائیکوسس یا شیزوفرینیا کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے۔ تاہم کیا چرس ڈپریشن اور شیزوفرینیا کا سبب بن سکتا ہے یا ان مسائل کا شکار افراد اس کو بطور دوا استعمال کرتے ہیں؟
پچھلے چند سالوں میں ہونے والی تحقیق نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ جینیاتی طور پر متاثرہ افراد میں چرس کے استعمال اور بعد میں ہونے والے ذہنی صحت کے مسائل میں واضح تعلق پایا جاتا ہے ، اور یہ کہ نوجوان لوگوں میں چرس کے استعمال کے حوالے سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
Depression
ڈپریشن
آسٹریلیا میں چودہ سے پندرہ سال کے سولہ سو اسکول جانے والے بچوں پر سات سال تک تحقیق کی گئ جس سے پتہ چلا کہ وہ بچے جو باقاعدگی سے چرس کا استعمال کرتے ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس وہ بچے جو پہلے ہی ڈپریشن میں مبتلا ہوں ان میں چرس کے استعمال کا خطرہ دوسروں سے زیادہ نہیں۔ تاہم وہ نوجوان افراد جو روزانہ چرس کا استعمال کرتے ہیں ان کے ڈپریشن اور اینگزائٹی میں مبتلا ہونے کے امکانات پانچ گنا زیادہ ہیں۔
شیزوفرینیا
لوگوں کی ایک بڑی تعداد پر کئ سالوں تک تین اہم تحقیقات کی گئیں جن سے پتہ چلا کہ چرس کا استعمال کرنے والے افراد میں شیزوفرینیا ہونے کے امکانات دوسرے لوگوں سے زیادہ ہیں۔ اگر آپ پندرہ سال کی عمر سے پہلے اس کا استعمال شروع کردیں تو چھبیس سال کی عمر تک پہنچنے تک آپ میں سائیکوسس ہونے کے امکانات چار گنا زیادہ ہونگے۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی شخص چرس کی جتنی زیادہ مقدار استعمال کرے گا اتنا ہی اس میں یہ علامات پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہو گا۔
نوعمر افراد کو چرس کے استعمال سے نقصان پہنچنے کا خصوصاً زیادہ احتمال کیوں ہوتا ہے؟ کوئی یقینی طور پر نہیں جانتا تاہم اس کا تعلق دماغی نشوونما سے ہوسکتا ہے۔ نوعمری میں بھی بیس سال کی عمر تک دماغ کی نشوونما ہو رہی ہوتی ہےاور ‘نیورل پروننگ’ کا غیرمعمولی عمل جاری ہوتا ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے برقی سرکٹوں کے ایک پیچیدہ ہجوم کو ترتیب دیا جائے تاکہ وہ زیادہ موثر طریقے سے کام کرسکیں۔ ایسا کوئی بھی تجربہ یا مادہ جو اس عمل کو متاثر کرے طویل مدتی نفسیاتی اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔
یورپ اور یوکے میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ افراد جن کے خاندان میں دماغی بیماریاں رہی ہوں اور جن کو جینیاتی طور پر ان مسائل کا زیادہ احتمال ہو اگر وہ چرس کا استعمال کریں تو ان میں شیزوفرینیا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
کیا (Cannabis psychosis) (چرس سے ہونے والا سائیکوسس) واقعی میں کوئی بیماری ہے؟
ڈنمارک میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چرس کے استعمال سے واقعی میں سائیکوسس ہو سکتا ہے۔ یہ ایک مختصر مدت کی سائیکوسس کی بیماری ہوتی ہے جو چرس کے استعمال سے شروع ہو جاتی ہے تاہم اگر اس کا استعمال روک دیا جائے تو بہت جلدی ختم بھی ہوجاتی ہے۔ لیکن یہ بیماری بہت کم ہوتی ہے، پورے ڈنمارک میں ایک سال میں اس کے صرف سو نئے کیسز نظر آتے ہیں۔
تاہم تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ:
٭ تین چوتھائی تعداد اگلے ایک سال میں کسی اور قسم کی سائیکوسس کی بیماری کا شکار ہوگئی۔
٭ تقریباً آدھے لوگ تین سال بعد بھی کسی نہ کسی قسم کے سائیکوسس کا شکار تھے۔
اس سے یہ بھی لگتا ہے کہ وہ لوگ جن میںCannabis psychosisکی تشخیص ہوئی تھی دراصل کسی طویل مدتی سائیکوسس مثلاً شیزوفرینیا کی ابتدائی علامات ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہی گروپ ہو جس کو چرس کے استعمال سے بالخصوص سائیکوسس شروع ہو جانے کا خطرہ ہو اس لیے اسے مستقبل میں چرس کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔
کیا چرس کی عادت پڑ جاتی ہے؟
چرس میں نشے کی عادی بنانے والی اشیا کی کچھ خصوصیات پائی جاتی ہیں مثلاً:
ٹولرنس (Tolerance)۔ یعنی وہی سرور حاصل کرنے کے لیےکچھ وقت کے بعد زیادہ مقدار میں چرس استعمال کرنے کی ضرورت پڑنے لگنا
شدید طلب
بھوک میں کمی
نیند کی خرابی
وزن میں کمی
جارحیت اور / یا غصہ
چڑچڑا پن
بے چینی
عجیب و غریب خواب
ترک نشہ کی یہ علامات اسی پیمانے کی تکلیف کا باعث بنتی ہیں جو تمباکو چھوڑنے سے ہوتی ہے۔
باقاعدہ طور پہ لمبے عرصے کے لیے استعمال کرنے والوں میں نظر آنے والے اثرات:
٭ ہر چار میں سے تین افراد کو شدید طلب محسوس ہوتی ہے
٭ آدھی تعداد چڑچڑی ہوجاتی ہے
٭ ہر دس میں سے سات افراد چرس سے بچنے کے لیے تمباکو کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔
٭ چڑچڑا پن، گھبراہٹ اور نیند کے مسائل عام طور پر آخری استعمال کے دس گھنٹوں بعد ظاہر ہوتے ہیں اور ایک ہفتے بعد اپنے عروج پر پہنچتے ہیں۔
اضطراری استعمال
استعمال کرنے والا فرد یہ محسوس کرتا ہے کہ اسے چرس ہر حال میں استعمال کرنی ہے اور وہ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اس کی تلاش، خرید اور استعمال میں صرف کردیتا ہے۔ وہ اس عمل کو روک نہیں سکتے چاہے ان کی زندگی کے اہم معاملات (خاندان، اسکول، کام) بھی متاثر ہو رہے ہوں۔ اگر آپ روزانہ چرس کا استعمال کریں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ اس کے عادی ہو جائیں گے۔
اسکنک (skunk) اور دیگر زیادہ طاقتور اقسام :
روایتی ہربل چرس میں ایک سے پندرہ فیصد تک سب سے اہم سائیکوایکٹیو جزو ٹی ایچ سی (THC) شامل ہوتا ہے۔ کچھ نئی اقسام بشمول اسکنگ میں یہ جزو بیس فی صد ہوتا ہے اس لیے روایتی ہربل چرس کی نسبت یہ تین گنا زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔ یہ زیادہ تیزی سے کام کرتی ہے اور گہرے سکون اور حد سے زیادہ خوشی کے احساس کے ساتھ ہیلوسینیشن (hallucinations) پیدا کرتی ہے،اس کے ساتھ ساتھ گھبراہٹ ، پریشانی، الٹیاں اور کھانا کھانے کی شدید خواہش بھی ہوتی ہے۔ کچھ افراد اس کو ایکسٹیسی یا ایل ایس ڈی کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
گوکہ اب تک کم تحقیق کی گئ ہے لیکن اس بات کا امکان ہے کہ چرس کی یہ زیادہ طاقتور اقسام ذہنی بیماریوں پیدا کرنے کے لیے زیادہ بڑا خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایک اہم زیر تکمیل ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ چرس کی طاقتور اقسام استعمال کرنے والوں میں توجہ اور یادداشت کے مسائل ہوتے ہیں۔
چرس کے استعمال سے ہونے والے مسائل
بہت سارے، بلکہ شاید زیادہ تر چرس استعمال کرنے والے افراد اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ مسئلہ بن جاتی ہے۔ ایک امریکی تنظیم www.marijuana-anonymous.org/ ا س مسئلے کو اس طرح بیان کرتی ہے:
“اگر چرس ہماری زندگی اور سوچ کو کنٹرول کرتی ہو اور ہماری خواہشات کا مرکز ماری وانا (چرس کی ایک قسم) کا حصول، اس کا استعمال اور اس کے نشے سے سرور حاصل کرنا ہو تو دیگر تمام چیزوں میں ہماری دلچسپی ختم ہوجاتی ہے۔”
اس ویب سائٹ میں درج ذیل سوالنامہ بھی شامل تھا جس کا اطلاق شراب کے استعمال پر بھی ہو سکتا ہے:
اگر ان سوالات میں سے کسی کے لیے بھی آپ کا جواب “ہاں” میں ہو تو ہو سکتا ہے آپ کی چرس استعمال کرنے کی عادت آپ کے لیے مسئلہ بن چکی ہو۔
کیا چرس استعمال کرنے میں آپ کو اب مزہ آنا ختم ہو گیا ہے؟
کیا آپ کبھی اکیلے میں سرور کی حالت میں آئے ہیں؟
کیا آپ کے لیے ماری وانا کے بغیر زندگی کا تصور کرنا مشکل ہے؟
کیا آپ کے دوست آپ کے ماری وانا استعمال کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں؟
کیا آپ اپنے مسائل کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے ماری وانا پیتے ہیں؟
کیا آپ اپنے جذبات پر قابو پانے کے لیے پوٹ اسموکنگ کرتے ہیں؟
کیا ماری وانا کے استعمال کی وجہ سے آپ اپنی ایک محدود دنیا میں رہ رہے ہیں؟
کیا آپ کبھی ڈوپ اسموکنگ کم کرنے یا اس کو چھوڑنے کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام ہوئے ہیں؟
کیا ماری وانا کی وجہ سے یادداشت، توجہ یا چیزوں میں دلچسپی کی کمی جیسے مسائل پیدا ہوئے ہیں؟
جب آپ کا چرس کا ذخیرہ ختم ہوتا ہے تو کیا آپ یہ سوچ کر مضطرب یا پریشان ہوجاتے ہیں کہ مزید ذخیرہ کیسے حاصل کیا جائے؟
کیا آپ ماری وانا کے استعمال کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی زندگی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں؟
کیا آپ کے دوستوں یا رشتے داروں نے اس بات کی شکایت کی ہے کہ پوٹ اسموکنگ کی وجہ سے ان سے آپ کے تعلقات خراب ہورہے ہیں؟
چرس کے استعمال میں کمی کیسے کی جائے؟
برطانیہ کے ہوم آفس نے حال میں ایک ایسی گائیڈ شائع کی جس میں ایسی بہت سی باتیں ہیں جن پر عمل کرکے آپ کامیابی سے چرس کا استعمال ترک کرسکتے ہیں مثلاً:
• ان وجوہات کی فہرست بنائیں جن کی بنائی پہ آپ چرس چھوڑنا چاہتے ہیں
• منصوبہ بندی کریں کہ آپ یہ تبدیلی کیسے لائیں گے
• یہ سوچیں کہ آپ ترک نشہ کی علامات کا کس طرح سامنا کریں گے
• ایک متبادل منصوبہ تیار کریں کہ آپ کا پہلا پلان ناکام رہا تو آپ کیا کریں گے
اگر آپ نے چرس چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو یہ سگریٹ چھوڑنے سے زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔
اگر آپ خود سے بغیر کسی اور کی مدد کے چرس چھوڑنا چاہیں تو فرینک ویب سائٹ پر دے گئے ‘خود کیجیے’ لیف لیٹس پر عمل کیجیے۔ www.talktofrank.com
بہت سے لوگ خود سے چرس کو چھوڑ پائیں گے تاہم اگر آپ اس میں کامیاب نہ ہوں تو کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کریں۔